نئی دہلی 09 ستمبر (نیوز ڈیسک ) معروف بھارتی مصنفہ اروندھتی رائے نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ گروپ20کے18 ویں سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے امریکی و فرانسیسی صدور جیسے رہنما جانتے ہیں کہ بھارت میں کیا ہو رہا ہے لیکن وہ اپنے اپنے ملکوں کے مفادات کی وجہ سے اس پر بات نہیں کریں گے۔
اروندھتی رائے نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کی بات کرنے والے یہ تمام مغربی رہنما بخوبی جانتے ہیں کہ بھارت میں کیا ہو رہا ہے ،وہ جانتے ہیں کہ مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا ہے، جو مسلمان احتجاج کرتے ہیں ان کے گھروں کو بلڈوز کر دیا جاتا ہے، یہ سب تمام سرکاری اداروں عدالتیوں، مجسٹریٹ، جانبدار پریس وغیرہ کی ملی بھگت سے ہو رہا ہے ،وہ جانتے ہیں کہ بعض قصبوں میں مسلمانوں کے دروازوں پر X کے نشان ہیں اور انہیں وہاں سے جانے کے لیے کہا جا رہا ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ جو لوگ مسلمانوں کو پیٹ پیٹ کر قتل کرنے میں ملوث ہیں وہ کھلے عام گھوم رہے ہیں اور ہندو جلوسوںکی قیادت کرتے ہیں اور مسلمان خواتین کو آبروریزی کا نشانہ بنانے کی دھمکیاں دیتے ہیںلیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور مغربی رہنما ہمیشہ کی طرح خاموش ہی رہیں گے۔ اروندھتی رائے نے کہا کہ 2002 میں گجرات میں مسلم مخالف قتل عام کے بعد ایک لمحہ ایسا آیا تھا کہ برطانیہ جیسے ممالک کی انٹیلی جنس رپورٹس نے بھی مودی کو نسلی تطہیر کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا،مودی پر امریکہ کے سفر پر پابندی لگا دی گئی تھی لیکن اب وہ سب بھول گئے ہیں۔
انہوںنے کہا کہ بھارت کی حالت بہت نازک ہے، آئین کو ایک طرف رکھ دیا گیا ہے لیکن انہیں نہیں لگ رہا ہے کہ بھارت سے باہر کوئی بھی شخص اس سب کا نوٹس لے گا کیونکہ سب کو اپنے معاشی مفادات عزیز ہیں۔ انکی نظر ایک ارب سے زائد لوگوں کی اس بڑی مارکیٹ پر ہے لیکن کسی کو بھی اس بات کا احسا س نہیں ہے کہ جب منی پور کی طرح پورا بھارت افراتفری کا شکار ہو جائے گا تو نہ کوئی منڈی رہے گی اورنہ ہی کوئی کاروبار۔