ممبئی (نیو زڈیسک ) مودی حکومت نے کینیڈا کے ہاتھوں عالمی سطح پر ہزیمت کا سامنا کرنے کے بعد مزید شرمسار ہونے سے بچنے کیلئے ”کھسیانی بلّی کھمبا نوچے“ کے مصداق من گھڑت کہانیاں بنانی شروع کردی ہیں۔
ویسے تو پاکستان ہمیشہ ہی بھارت کے حواسوں پر سوار رہا ہے، لیکن اب ”اُردوستان“ نے بھارت کی نیندیں اڑا دی ہیں۔مودی حکومت کو ہندوستان ٹکڑے ٹکڑے ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ بھارتی خبر رساں ادارے ”انڈیا ٹوڈے“ میں سکھ رہنما گروپتونت سنگھ پنوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ’مذہبی خطوط پر ہندوستان کے ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں‘۔ انڈیا ٹوڈے کے مطابق بھارتی سیکورٹی ایجنسیوں نے حال ہی میں ایک نیا ڈوزئیر مرتب کیا ہے جس میں گرپتونت سنگھ پنوں کی سرگرمیوں اور مذہب کی بنیاد پر ملک کو متعدد حصوں میں تقسیم کرنے کے ان کے مبینہ منصوبوں کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔
اس ڈوزئیر کے بعد پنوں کے خلاف ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں ’ملک دشمن سرگرمیوں‘ کے تحت 16 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
یہ کیسز دہلی، پنجاب، ہماچل پردیش، ہریانہ، اور اتراکھنڈ سمیت دیگر مقامات پر درج ہوئے ہیں۔ بھارت کی جانب سے نئی مبینہ انٹیلی جنس رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ گرپتونت سنگھ کا مقصد ہندوستان کو مذہبی خطوط پر متعدد ممالک میں تقسیم کرنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اُن کے ارادوں میں سے ایک مسلم ریاست کا قیام ہے، جس کا تصور انہوں نے ”ڈیموکریٹک ری پبلک آف اردوستان“ کے طور پر پیش کیا ہے۔ مزید برآں، پنوں پر کشمیر کے لوگوں کو بنیاد پرست بنانے کے لیے سرگرم عمل ہونے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے، جس کا حتمی مقصد خطے کو بھارت سے الگ کرنا ہے۔
امرتسر میں پیدا ہونے والے گرپتونت سنگھ پنوں کا خاندان 1947 میں تقسیم کے دوران پاکستان سے امرتسر کے خان کوٹ گاؤں میں ہجرت کر گیا تھا۔ پنون اس وقت امریکہ میں اٹارنی ایٹ لاء ہیں اور ان کا تعلق ”سکھس فار جسٹس“ (SFJ) سے ہے، جو امریکہ میں قائم علیحدگی پسند گروپ ہے اور خالصتان کی حمایت کرتا ہے۔