نئی دلی(نیوز ڈیسک ) بھارتی سپریم کورٹ نے 2002 کے گجرات فسادات کے دوران ایک مسلم خاتون بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور اس کے اہلخانہ کے قتل میں عمرقید کی سزا پانیوالے 11 مجرموں کی رہائی کے گجرات حکومت کے فیصلے کے خلاف دائر درخواستوںپر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جسٹس بی وی ناگرتھنا اوراجل بھویان پر مشتمل سپریم کورٹ کے ایک بنچ نے درخواستوں پر سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کیا ۔ عدالت عظمیٰ نے بلقیس بانو کے کیس میں مجرموں کی قبل از وقت رہائی کئے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے سوال کیا کہ اس گھنائونے جرم میں ملوث یہ مجرم معافی کے اہل کیسے ہوئے؟۔ گزشتہ سال گجرات حکومت کی طرف سے رہا کیے گئے 11مجرموں کو 2002 کے گجرات فسادات کے دوران قتل اور اجتماعی عصمت دری کے 14 مقدمات میں قصوروار پایا گیا تھا۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم سزا میں معافی کے تصور کیخلاف نہیں ہیں کیونکہ اسے قانون میں قبول کیا گیا ہے۔ لیکن یہ واضح کیا جاناچاہیے کہ یہ مجرم کس طرح معافی کے اہل ہوئے؟۔سپریم کورٹ نے مزید سوال کیاکہ ان مجرموں کو کئی دنوں تک پیرول پر رہائی کا بھی موقع دیاگیا ہے ؟بعض مجرموں کو مراعات کیسے دی جا سکتی ہیں؟۔