نئی دلی ( نیوز ڈیسک )بھارتی شہری حقوق کے گروپوں نے کہا ہے کہ ریاست چھتیس گڑھ میں تقریبا ایک ہزار عیسائی قبائلیوں کو ان کے مذہب کی وجہ سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان میں سے بعض کا جبری طورپر مذہب تبدیل کر کے ہندو بنادیا گیا۔
سینٹر فار اسٹڈی آف سوسائٹی اینڈ سیکولرازم نے آل انڈیا پیپلز فورم، آل انڈیا لائرز ایسوسی ایشن فار جسٹس اور یونائیٹڈ کرسچن فورم کے تعاون سے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی ہے جس نے ریاست کا دورہ کیا۔سینٹر کے ڈائریکٹر عرفان انجینئر، جنہوں نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی قیادت کی، نے نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس میں کہاہے کہ “زبردستی قبائلی عیسائیوںکا مذہب تبدیل کر کے انہیں ہندو مذہب اختیار کرنے کیلئے مجبور کرنے کیلئے ایک منظم مہم چلائی جاررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ میں تقریبا 1000 قبائلی عیسائیوں کو زبردستی مذہب تبدیل کیاگیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ9دسمبر سے 18دسمبر تک نارائن پور کے تقریبا 18 دیہات اور کونڈاگائوں کے 15 دیہات میں سلسلہ وار حملے کئے گئے جس میں تقریبا 1000 قبائلی عیسائیوںکو ان کے گائوں سے بے دخل کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بے گھر ہونے والوں کو ان کے عیسائیوںکو زبردستی ہندو مذہب اختیار کرنے پر مجبور کیاگیا اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں انہیں اپنا گائوں چھوڑنا پڑے گا یا سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہاکہ بہت سے قبائلی عیسائیوں کووحشیانہ تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا اور کم از کم دو درجن کی جسم کی مختلف ہڈیاں توڑ دی گئیں۔عرفان انجینئر نے مزید کہاکہ قبائلی عیسائیوں کو مجبورا اپنے دیہات سے نکل کر شدید سرد موسم میں کھلے آسمان تلے پناہ لینا پڑی ۔