سرینگر(نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں سال 2022میں ایک خاتون اور پانچ کمسن بچوں سمیت 214 بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق شہید ہونے والوں میں سے 57کو جعلی مقابلوں اور دوران حراست شہید کیاگیا۔ حریت رہنما الطاف احمد شاہ بھی بھارت کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں مسلسل غیر قانونی نظربندی کے دوران انتقال کر گئے۔قابض حکام نے لوگوں کو ان کی نماز جنازہ پڑھنے کی بھی اجازت نہیں دی۔فوجیوں نے راجوری قصبے میں دو ہندو مزدوروں کوبھی ایک جعلی مقابلے میں قتل کردیا ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجیوں، پیراملٹری فورسز اور پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں شہادتوںکے نتیجے میں 13 خواتین بیوہ اور 35 بچے یتیم ہوگئے جبکہ قابض فوجیوں نے10خواتین کی بے حرمتی کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فورسز نے 44 رہائشی مکانات اور عمارتوں کو تباہ کردیا۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ مظاہرین کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال سے کم از کم 134 افراد زخمی ہوئے جبکہ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے گھروں پر چھاپوں اور محاصرے اورتلاشی کی کارروائیوں کے دوران حریت کارکنوں ،انسانی حقوق کے کارکنوں، طلبائ، نوجوانوں اور خواتین سمیت1350 افرادکوگرفتار کیا گیاجن میں حریت رہنما مولوی بشیر احمد، محمد احسن انتو،مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، محمد شریف سرتاج، مولانا مشتاق ویری، مولانا عبدالرشید دائودی، مولانا عبدالمجید ڈاراورمولانا عبد الوحید کشتواری شامل ہیں،۔ ان میں سے کئی کوپبلک سیفٹی ایکٹ (PSA)اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام یو اے پی اے کے کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا گیا ۔بھارتی حکام نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں لوگوں کو 14 مرتبہ نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی اور اس کے علاوہ محرم کے جلوس، شب برات، شب قدر اور عید میلاد النبیۖ جیسی دیگر مذہبی تقریبات کے اجتماعات پر بھی پابندی عائد کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مزاحمتی رہنما جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ایاز محمد اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام،فاروق احمد ڈار، سید شاہد یوسف، سید شکیل یوسف اور انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویزشامل ہیں،مسلسل دہلی کی تہاڑ جیل میں نظر بند ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ محمد یوسف میر، محمد یوسف فلاحی، محمد رفیق گنائی، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، غلام قادر بٹ، ڈاکٹر شفیع شریعتی، شوکت حکیم، اسد اللہ پرے، معراج الدین نندا، حیات احمد بٹ، فیروز احمد ڈار، نور محمد فیاض، عبدالصمد انقلابی، صحافی آصف سلطان اور فہد شاہ سمیت 4000سے زائد افراد کالے قوانین کے تحت مقبوضہ جموں وکشمیراور بھارت کی مختلف جیلوں میں نظر بند ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ صرف دسمبر 2022 کے مہینے میں بھارتی فوجیوں نے سات کشمیریوں کو شہید کیا۔ اس مہینے میں کم از کم 43 نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔ رپورٹ میں کہاگیاکہ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے اس عرصے کے دوران ایک رہائشی مکان کو تباہ کیا۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ 5اگست 2019سے جب نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کردی،بھارتی فورسز730کشمیریوں کو شہید کر چکی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ علاقے میں گزشتہ 34سال کے دوران مجموعی طورپر96ہزار163 کشمیری بھارتی گولیوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔