سرینگر(نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ بھارت میں بنیادی حقوق اب ”عیش وعشرت اوراستحقاق” کی چیزیں بن چکے ہیں جو صرف ان لوگوں کو حاصل ہیں جو سیاسی، سماجی اور مذہبی معاملات میں حکومت کی حمایت کرتے ہیں۔
محبوبہ مفتی نے بھارتی چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کے نام لکھے گئے خط میں کہا کہ 2019میں دفعہ 370کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں اعتماد کے فقدان اور احساس محرومی میں اضافہ ہوا ہے۔محبوبہ مفتی نے ٹویٹر پر جاری کئے گئے خط میں لکھا کہ میں آپ کو جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش اور فکرمندی کے ساتھ خط لکھ رہی ہوں۔ عام مقدمات میں نچلی عدلیہ کے ضمانت دینے سے قاصر ہونے کے بارے میں آپ کے حالیہ بیان کو ہماری جیسی ایک فعال جمہوریت میں اخبارات میں چھپنے والی ایک کالمی خبر تک محدود رہنے کے بجائے ایک حکم کے طورپر لیا جانا چاہیے تھا۔آندھرا پردیش جوڈیشل اکیڈمی کے افتتاح کے موقع پر بھارتی چیف جسٹس نے کہا تھا کہ بھارت بھر میں 63 لاکھ سے زائد مقدمات وکیل کی عدم دستیابی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہیں اور 14لاکھ سے زائد مقدمات کسی دستاویز یا ریکارڈ کے انتظار کے باعث تاخیر کا شکار ہیں ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھارتی آئین میں درج بنیادی حقوق کی جس کی ضمانت تمام بھارتی شہریوں کو دی گئی ہے ، کھلم کھلا خلاف ورزی کی جارہی ہے۔انہوں نے کہابدقسمتی سے یہ بنیادی حقوق اب عیش و عشرت اور استحقاق کی چیزیں بن چکے ہیں جو صرف ان مخصوص شہریوں کو حاصل ہیں جو سیاسی، سماجی اور مذہبی معاملات میں حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2019سے جموں وکشمیر کے ہر باشندے کے بنیادی حقوق کو زبردستی معطل کر دیا گیا ہے اور الحاق کے وقت دی گئی آئینی ضمانتوں کو اچانک اور غیر آئینی طور پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سینکڑوں نوجوان جن کے مقدمات عدالتوں میں زیرالتوا ہیں،ریاست سے باہر کی جیلوں میں نظر بند ہیں اور ان کی حالت ابتر ہے کیونکہ ان کا تعلق غریب خاندانوں سے ہے جن کے پاس قانونی امداد حاصل کرنے کی بھی سکت نہیں ہے۔
انڈیا، جموں کشمیر میں بنیادی حقوق اب محض عیاشی ،محبوبہ مفتی کا بھارتی چیف جسٹس کو خط
مناظر: 680 | 1 Jan 2023