نئی دلی (نیوز ڈیسک ) بھارتی ریاست راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے دعویٰ کیا ہے کہ اودے پور سے تعلق رکھنے والے کنہیا لال تیلی کے قتل میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ملوث ہے ۔
اشوک گہلوت نے جودھ پور میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر قتل کی تحقیقات بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی بجائے راجستھان پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ نے کی ہوتی تو تحقیقات جلد ہی مکمل کر لی جاتی ۔تاہم انہوں نے کہا کہ ہندوتوا بی جے پی پارٹی ریاست میں 25 نومبر کو ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش کر رہی ہے۔سوشل میڈیا پر بی جے پی کی معطل ترجمان نوپورشرما کی حمایت میں پوسٹ کرنے پر حملہ آوروں نے گزشتہ سال 28 جون کو ایک درزی کنہیا لال کو اودے پور میں اس کی دکان گھس کر قتل کردیاتھا۔انہوں نے کہاکہ پہلے یہ مقدمہ اودے پور کے دھان منڈی پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا تھا لیکن بعد میں 29 جون 2022 کو این آئی اے مقدمہ درج کر کے اس کی تحقیقات شروع کی تھیں۔اشوک گہلوت نے کہاکہ کوئی نہیں جانتا کہ این آئی اے نے اس کیس میں اب تک کیا پیش رفت کی ہے اور اگر راجستھان پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ سے تحقیقات کرائی جاتی تو مجرموں کیخلاف کب کی کارروائی مکمل ہوچکی ہوتی۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ اس واقعہ سے چند دن پہلے، حملہ آوروں کو پولیس نے ایک اور معاملے میں گرفتار کیا تھا اہم بی جے پی لیڈر انہیں چھڑاکرلے گئے تھے۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی 25نومبرکوہونے والے آئندہ اسمبلی انتخابات میں شکست کے خوف سے ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہو ا دینے کیلئے اس واقعے کو استعمال کر رہی ہے ۔