جموں(نیوز ڈیسک ) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی قریباً 500 طالبات کو بھارتی شہر ممبئی میں اپنے تعلیمی دورے کے دوران انتہائی پریشان کن صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جموں خطے کے کٹرہ علاقے سے تعلق رکھنے والی طالبات کو Goregaonکے رائل پامس ہوٹل میں قیام کے دوران خوفناک واقعات کا سامنا کرنا پڑا۔
پروفیسر راجیش سنگھ نے اس پریشان کن صورتحال پر روشنی ڈالی ہے جس سے طالبات کو گزرنا پڑا ۔ کشمیری طالبات کو ناکافی سہولیات فراہم کی گئیں اور ہوٹل حفظان صحت کے بنیادی معیارات کو بھی برقرار رکھنے میں ناکام رہا۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ہوٹل کے کمرے گندے تھے، بستر انتہائی میلی تھے جس کی وجہ سے طالات کو سخت تکلیف کا سامنا رہا۔رات کے کھانے کے دوران ہوٹل کی بجلی چلی گئی اور ہوٹل قریباً آدھا گھنٹہ تاریکی میں ڈوبا رہا۔تحقیقات سے پتہ چلا کہ بجلی جان بوجھ کر بند کی گئی تھی جسکا مقصد طالبات کو ہراساں کرنا تھا۔طالبات نے بجلی کی بندش پر سخت احتجاج کیا ۔ اس دوران ایک ہوٹل ملازم نے لڑکیوں کی تصاویر لینے کی کوشش کی ۔ تاہم طالبات نے اسکا فون چھین لیا ۔ طالبات نے فون چیک کیا تو اس میں عریان تصاویر پائی گئیں۔
پروفیسر سنگھ نے اس سار ے معاملے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تعلیمی دوروں کے دوران بہتر رہائش اور حفاظتی اقدامات پر زور دیا۔