سرینگر( نیوز ڈیسک ) مقبوضہ کشمیر میں آوارہ کتے شہریوں کے لئے بڑا مسئلہ بن گئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے ہر قصبے، گائوں میں آوارہ کتوں کے غول کے غول پھرتے رہتے ہیں اور آئے روز شہری ان کتوں کے کاٹنے سے زخمی ہو جاتے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں ایک بھارتی قانون کے ذریعے آوارہ کتوں کو ہلاک کرنے پر پابندی عائید ہے۔وادی کشمیر میں آوارہ کتوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے اور درجنوں کی تعداد میں کتے گروپوں کی صورت میں گھومتے رہتے ہیں۔ بعض مقامات پہ تو ان آوارہ کتوں کے گروپوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔
مقبوضہ کشمیر کو دنیا کا ایسا خطہ کہا جاتا ہے کہ جہاں سب سے زیادہ فوج متعین ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی فوج اور نیم فوجی دستوں کی تعداد دس لاکھ کے قریب بیان کی جاتی ہے۔ یہ بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر کے ہر ضلعے، شہر، قصبے میں بڑی تعداد میں متعین رہتے ہیں اور اکثر مقامات پہ یہ بھارتی فوجی درجنوں کی تعداد میں اسلحے کے ساتھ گھومتے دیکھے جا سکتے ہیں۔اتنی بڑی تعداد میں فوجیوں کو دیکھتے ہوئے یوں محسوس ہوتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں درختوں، پودوں سے زیادہ بھارتی فوجی موجود ہیں۔بھارتی حکومت نے ایسے کئی قوانین نافذ کر رکھے ہیں کہ جو بھارتی فوج کواس بات کی کھلی اجازت دیتے ہیں کہ وہ جسے چاہے ہلاک کر سکتے ہیں اور جس مکان کو چاہیں اسے تباہ کر سکتے ہیں، انہیں قانونی طور پر قتل ، تشدد سمیت ہر قسم کی کاروائیوں پر مکمل قانونی تحفظ حاصل ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے علاوہ امریکہ، یورپی یونین سمیت کئی ملکوں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی سنگین صورتحال کے بارے میں متعدد رپورٹس بھی جاری کی ہیں۔ برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن، وائس آف امریکہ، ڈائوچ آف ویلے سمیت کئی عالمی میڈیا ادارے بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مسلسل سلسلے کی سنگین ترین صورتحال پر اپنی رپورٹس جاری کرتے رہتے ہیں۔