ممبئی ( پیارا کشمیر نیوز ڈیسک ) بھارتی ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کے سابق معاون اور بین الاقوامی ہندو پریشد کے صدر پراوین توگڑیا نے بھارتی مسلمانوں کے خلاف زہرفشانی کرتے ہوئے بھارتی مسلمانوں کو کسی بھی عوامی عہدے پر فائز ہونے سے روکنے اور ان کی آبادی کنٹرول کرنے کےلئے حال ہی میں بھارتی آئین میں ترامیم کا مطالبہ کیا ۔
ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان ( اے پی پی ) کے مطابق بھارتی ریاست آسام میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے پراوین توگڑیا نے کہا کہ وہ ایک ایسا قانون لائیں گے جس کے تحت کسی اور کمیونٹی سے کوئی ایس پی، پی ایم، ڈی ایم نہیں ہو سکتا ، میرے ملک میں سب کا ساتھ سب کی ترقی نہیں ہوگا، میرے لیےترقی صرف ہندوؤں کے لیے ہے۔
Location: Uttarakhand
Pravin Togadia, President of International Hindu Parishad, delivered a hate speech calling for changing the constitution and barring Muslims from holding any positions in bureaucracy, police, or judiciary.@ashoswai #utrakhand #IndianHindus #indianmuslims pic.twitter.com/6JWGWCmsxo— Pyara Kashmir (@PyaraKashmir) January 12, 2023
قبل ازیں آسام کے ضلع دھوبری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دھوبری میں صرف 20 فیصد ہندو اور 1200,000 مسلمان بنگلہ دیش سے یہاں آئے ہیں ، انہوں نے 1951 کے بعد یہاں آنے والے مسلمان تارکین وطن کے ڈی این اے ٹیسٹ کا مطالبہ کیا ، انہوں بی جے پی حکومت سے ڈی این اے ٹیسٹ میں ناکام ہونے والوں کو حراستی کیمپوں میں بھیجنے کا بھی مطالبہ کیا۔
توگڑیا نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ہندو ہندوستانی سرزمین کے حقیقی وارث ہیں اور وہ رام مندر کی طرح یکساں سول کوڈ لانے، مسلم آبادی کو کنٹرول کرنے اور مسلمانوں کو کوئی آئینی عہدہ حاصل کرنے سے روکنے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے ہندوستانی شہر کریم گنج کا نام بدل کر دیو بھومی رکھنے کا مطالبہ بھی کیا کیونکہ انہوں نے کہا کہ کریم گنج ایک بنگلہ دیشی کے نام سے ماخوذ ہے۔
ایک اور موقع پر توگڑیا نے مطالبہ کیا تھا کہ مسلمانوں کے لیے اقلیتی درجہ کو واپس لے لیا جائے اور ان کی آبادی میں اضافے کو روکنے کے لیے انہیں دو بچے والی پالیسی پر عمل کرنے پر مجبور کیا جائے۔
ایک عوامی اجتماع میں توگڑیا کو اپنے پیروکاروں سے ہتھیار اٹھانے اور بنگلہ دیشی نژاد 50 لاکھ مسلمانوں کو بنگلہ دیش واپس بھیجنے کا حلف لیتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔