سرینگر (نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنے والے صحافی سجاد گل کی غیر قانونی نظربندی کو ایک سال مکمل ہوگیا جن پر گزشتہ سال کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
کشمیر کی سنٹرل یونیورسٹی میں صحافت کے طالب علم سجاد کو بھارتی فوجیوں نے10جنوری 2022 کوان کے گھر پر متعدد چھاپوں کے بعد گرفتار کیا تھا۔ وہ اس وقت بھارتی ریاست اتر پردیش کی سینٹرل جیل میں نظر بند ہیں۔سجاد کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیاتھا۔عدالت نے کشمیری صحافی کی ضمانت منظورکرلی اور اہل خانہ کو امید تھی کہ وہ جلد رہا ہو جائیں گے۔ ان کی رہائی کی امید میں اہل خانہ سجاد کو گھر لے جانے کے لیے تھانے گئے لیکن گھنٹوں انتظار کے بعد گھر والوں کو بتایا گیا کہ وہ حاجن پولیس اسٹیشن میں نہیں ہیں۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے سجاد کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں معلوم کہ انہیں کہاں رکھا گیا ہے۔سجادکے بھائی نے بتایا کہ ہم صبح ان سے ملنے گئے اور وہ حاجن پولیس اسٹیشن میں نہیں تھے جہاں انہیں ابتدائی طور پر رکھا گیا تھا۔ایک پولیس اہلکار نے بعد میں اس بات کی تصدیق کی کہ سجادکو جن پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ایک اور مقدمہ درج کیا گیا تھا، جموں کی کوٹ بھلوال جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔تاہم بعد میں سجاد گل کو بھارت کی ریاست اتر پردیش کی جیل میں منتقل کر دیا گیا۔پولیس نے اپنے چارج شیٹ میں کہا ہے کہ صحافی ملک دشمنی کو فروغ دے رہا ہے۔ پولیس نے مضحکہ خیزدعویٰ کیا کہ ان کے کام سے بھارت کی خودمختاری کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
کشمیری صحافی کی کالے قانون کے تحت نظربندی کو ایک سال مکمل، بھارتی عدالتیں گونگی ، بہری ، اندھی ہو گئیں
مناظر: 608 | 17 Jan 2023