اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے متعلق سیریز ” انڈیا دی مودی کوئسچن” کے ساتھ ہی زیر عتاب آگیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے نے سیریز میں مقبوضہ جموں و کشمیر، بھارتی مسلمانوں، گجرات قتل عام، ہندو انتہا پسندی اور دیگر عوامل کا جائزہ لیا ہے، جس کے بعد بھارتی سوشل میڈیا صارفین کے طرف سے بی بی سی پر لفظی گولہ باری شروع کردی گئی۔ بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں گجرات کے قصائی، بھارتی ہٹلر مودی کی اصل حقیقت کا کھوج لگانے کی کوشش کی ہے، سیریز میں دکھایا گیا ہے کہ نریندر مودی دنیا کی بڑی جمہوریت کے رہنما، دوبار منتخب بھارتی وزیراعظم، طاقتور شخص ہیں، مغرب نریندرمودی کو چین کے خلاف مضبوط مہرہ، امریکا، برطانیہ کا اہم اتحادی سمجھتا ہے۔
یہ سلسلہ وار سیریز الزامات کے پس پردہ حقائق کی تحقیقات کرے گی، یہ مودی کی سیاست سے متعلق مختلف سوالات کی پس پردہ حقیقت جاننے کی کوشش ہے اور اس کا مقصد بھارتی بڑی مذہبی اقلیت سے سلوک، انتہاء پسند ہندوؤں کے مسلم قتل بارے سچ کا کھوج لگانا ہے۔ اسی طرح مودی کا ہندو انتہاء پسند تنظیم راشٹریہ سوائم سیوک سنگ سے تعلق، بھارتیہ جنتا پارٹی میں ابھرنے کا جائزہ لینا مقصد ہے۔ نشریاتی ادارے کے مطابق اس سیریز کے ذریعے گجرات کی ریاست کا وزیراعلیٰ بننا، 2002ء کے فسادات، ہزاروں کا مارا جانا، متنازعہ نکات کی حقیقت جاننا ہے جبکہ مودی کا مقبوضہ جموں و کشمیر پر شب خون مارنا، آرٹیکل 370 کا خاتمہ، شہریت قانون کی جانچ ہے۔
دوسری جانب بی بی سی کو مودی کی حقیقت پر سیریز پر لینے کے دینے پڑ گئے ہیں، بھارتی سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے برطانوی نشریاتی ادارے کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ بھارتی سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے برطانوی ادارہ بنگال قحط پر “برطانیہ دی چرچل کوئسچن” شروع کرے کیونکہ برطانیہ انڈیا سے ہر شعبے میں پیچھے ہے، بی بی سی ملک پر توجہ دے۔
گجرات قتل عام، ہندو انتہا پسندی کو دنیا کے سامنے عیاں کرنے پر بھارتیوں کی بی بی سی پر کڑی تنقید
مناظر: 323 | 19 Jan 2023