اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) آسٹریلیا میں مقیم تقریبا 60 ہزار سکھوں نے خالصتان ریفرنڈم کے حق میں ووٹ دیا جس میں بھارتی سرکار کی جانب سے خالصتان کے قیام کے مطالبہ کے لیے بھارتی پنجاب کے مقامی سکھوں کو جمہوری ووٹنگ عمل میں حصہ لینے سے روکنے کی کوششوں کی مخالفت کی گئی۔ آرگنائزنگ گروپ سکھز فار جسٹس کے آزاد مبصر نے کہا کہ جب تک مرکز کی انتظامیہ اور پنجاب ریفرنڈم کمیشن(پی آر سی)کی جانب سے دروازے بند کئے گئے اس وقت ووٹ ڈالنے والے سکھوں کی کل تعداد 55000 سے 60000 کے درمیان تھی۔
ووٹنگ سنٹر سے فلنڈرز سٹریٹ سٹیشن تک پوری طرح سے باہر قطاریں ابھی تک موجود ہیں۔ 18 سال سے زیادہ عمر کے تقریبا 60 سکھ مرد اور خواتین ووٹ ڈالنے کے اہل تھے، ایک اندازے کے مطابق15 ہزار ووٹرز وقت پورا ہونے کی وجہ سے اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کر سکے۔
آخری 10 منٹ میں اس وقت بھگدڑ مچ گئی جب قطار میں کھڑے افراد نے داخلی گیٹ کو ٹکر ماری اور ووٹ ڈالنے کے لیے ووٹنگ ہال کی طرف بڑھے۔
مزید ہزاروں لوگ اندر جانے کے انتظار میں قطاروں میں باہر کھڑے تھے لیکن ووٹنگ میں توسیع کے وقت کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے پی آر سی ممبران نے انہیں روک دیا۔ ایک مقامی سکھ رہنما گرومندر سنگھ نے باہر انتظار کرنے والوں سے اپنی تقریر میں کہا کہ ایک الگ ووٹنگ کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا تاکہ وہ اپنے وطن خالصتان کے لیے ووٹنگ میں حصہ لے سکیں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہزاروں لوگ قطاروں میں کھڑے رہ گئے اور شام 5 بجے ووٹنگ کا وقت ختم ہونے کی وجہ سے انہیں واپس جانا پڑا۔ خالصتان ریفرنڈم مہم خالصتان نواز سکھز فار جسٹس (ایس جے ایف) کی طرف سے پوری دنیا میں چلائی جا رہی ہے، سکھز فار جسٹس (ایس جے ایف) کے شریک بانی اور جنرل کونسلر گروپتونت سنگھ پننجس نے میلبورن کے فیڈریشن اسکوائر پر ٹرن آئوٹ کا خیر مقدم کیا۔
انہوں نے کہا کہ میلبورن میں خالصتان ریفرنڈم ووٹنگ کے پہلے مرحلے نے یہ حقیقت قائم کر دی ہے کہ سکھ خالصتان کے لئے ہیں اور وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت پنجاب کو بھارتی قبضے سے آزاد کرانے کے لیے پرامن اور جمہوری عمل کو جاری رکھیں گے۔ خالصتان ہی واحد حل ہے کیونکہ اندرا گاندھی سے لے کر نریندر مودی تک یکے بعد دیگرے بھارتی حکومتوں نے سکھوں کی نسل کشی کا ارتکاب کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ سکھ عوام کی خالصتان کے لیے حمایت کو دیکھنے کے بعد یہ ثابت ہو گیا ہے کہ بھارتی قبضے سے پنجاب کی آزادی ناگزیر ہے اور ہم مودی سے متفق ہیں کہ ہندوستان صرف ہندو ملک ہونا چاہیے اور بی جے پی۔آر ایس ایس کو بھی ہندوتوا کے ایجنڈے کو جاری رکھنا چاہیے۔ میلبورن خالصتان ریفرنڈم ووٹنگ شہید بھائی ستونت سنگھ اور شہید بھائی کیہر سنگھ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔
ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق صبح8 بجے شروع ہوئی لیکن ہزاروں لوگ صبح7 بجے کے قریب سے مرکز پہنچنا شروع ہو گئے۔ میلبورن کے فیڈریشن اسکوائر میں ہزاروں سکھوں نے وسیع و عریض مقامی آرٹس سنٹر میں خالصتان ریفرنڈم کے لیے ووٹ ڈالنے کے لیے قطاریں لگائیں۔ ایک گھنٹے کے اندر اندر قطار فائنڈرز ٹرین اسٹیشن سے گزرتے ہوئے تقریبا 2 کلومیٹر تک پہنچ گئی۔
سکھ نوجوانوں، مردوں، عورتوں اور بزرگوں نے خالصتان کے بینرز اور جھنڈے اٹھائے ہوئے قطاریں لگائیں اور خالصتان زندہ باد ، بن کے رہے گا خالصتان ، خالصتان ہر قیمت پر بنے گا اور ہندوتوا نامنظورکے نعرے لگا رہے تھے۔ مرکز کے داخلی دروازے پر بڑے بڑے بینرز آویزاں تھے جن پر خالصتان ریفرنڈم، پنجاب، شملہ کیپٹل اور خالصتان ریفرنڈم، پنجاب کی ہندوستان سے علیحدگی کے نعرے درج تھے۔
سکھ مرد جیپوں، کاروں اور کوچوں میں ووٹنگ میں حصہ لینے پہنچے۔ مرکز کے باہر، ڈھولچیوں کے ایک گروپ نے روایتی پنجابی ڈھول، سنگت کے گیت بجائے اور1984 کے آپریشن بلیو سٹار کے شہدا اور پنجاب کی آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ برطانیہ کے سات شہروں میں اکتوبر2021 میں شروع ہونے والے ریفرنڈم میں ووٹنگ اب تک سوئٹزرلینڈ، اٹلی اور کینیڈا کے دو مراکز میں بھی ہو چکی ہے۔
اتوار کو ووٹنگ سینٹر کے اندر، پنجاب ریفرنڈم کمیشن (پی آر سی)کے تین درجن سے زائد ممبران، جو کہ عالمی خالصتان ریفرنڈم میں ووٹنگ کی نگرانی کر رہے ہیں موجود تھے جنہوں نے ووٹنگ کے عمل کی نگرانی کی اور سکھ ووٹرز کی رہنمائی کی تاکہ وہ اپنا ووٹ با آسانی ڈال سکیں۔ ریفرنڈم کے لئے ایک سوال پوچھا گیا تھاکہ ”کیا ہندوستان کے زیر انتظام پنجاب کو ایک آزاد ملک ہونا چاہئے؟” اس پر ووٹرزکو جواب کے لئے ہاں یا نہیں کے دو اختیارات دیئے گئے تھے۔
2021 کی مردم شماری کے مطابق آسٹریلیا میں تقریبا2 لاکھ 10 ہزار سکھ مقیم ہیں لیکن مقامی سکھوں کا کہنا ہے کہ اصل تعداد 3 لاکھ کے قریب ہے۔ آسٹریلیا میں2016 میں سکھوں کی تعداد 1لاکھ 30 ہزار تھی۔2021 کی مردم شماری کے مطابق آسٹریلیا میں ہندوں کی تعداد 7 لاکھ کے لگ بھگ تھی۔
آسٹریلیا:60ہزار سکھوں نے مودی کی مخالفت اور خالصتان کے حق میں ریفرنڈم میں ووٹ دیا
مناظر: 564 | 30 Jan 2023