جموں (نیوز ڈیسک )غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما میر شاہد سلیم نے ولیج ڈیفنس گارڈز( وی ڈی جی) کے نام پر ایک مخصوص طبقے کو مہلک ہتھیاروں سے لیس کئے جانے پرشدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق میر شاہد سلیم نے جموں میں جاری ایک بیان میں کہاکہ بھارتی سپریم کورٹ آج سے کئی برس قبل انسدادِ دہشت گردی کے نام پر کئے جانے والے اس طرح کے اقدامات کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دے چکی ہے ۔انہوں نے کہا پھر کیا وجہ ہے کہ جموں و کشمیر میں اس طرح کے منصوبوں پر عمل کیاجا رہا ہے۔میرشاہد سلیم نے کہا یکم جنوری کو راجوری کے گائو ں ڈھانگری میں نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں دو بچوں سمیت سات افراد کے قتل کے بعد قابض انتظامیہ جس طریقے سے فرقہ وارانہ بنیادوں پر عام شہریوں کو ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کررہی ہے اس سے سماج میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی سماج میں ایک مخصوص طبقے کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر مسلح کرنا نہ صرف امن و امان کے لئے شدید خطرہ ہے بلکہ یہ قابض انتظامیہ کی طرف سے اعتراف شکست ہے کہ وہ ایک عام آدمی کے مال و جان کو تحفظ دینے میں ناکام رہی ہے۔انہوں نے کہا گزشتہ دنوںسرنکوٹ میں وی ڈی جی اہلکارکے بندوق سے روبینہ کوثر نامی خاتون کی موت اس سلسلے کی تازہ ترین مثال ہے۔ حریت رہنما نے سوال اٹھایا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں جہاں پہلے سے دس لاکھ کے قریب بھارتی فوجی،پیراملٹری فورسز کے اہلکار اور پولیس تعینات ہے، ایک مخصوص طبقے کے ہاتھوں میں بندوقیں تھمانے اور انہیںہتھیاروں کی تربیت دینے کا کیا مطلب ہے؟ میر شاہد سلیم نے بھارت میں انسانی حقوق کے کمیشن اور سپریم کورٹ سے اپیل کی وہ علاقے میںایک نجی ملیشیا کے قیام کو روکنے کے لئے عملی اقدامات کریں۔