نئی دہلی(نیوز ڈیسک ) بھارتی ریاست گجرات میں 2002میں مسلمانوں کے قتل عام میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ملوث ہونے کے بارے میں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی دو اقساط پر مشتمل دستاویزی فلم سامنے آنے کے بعدسے بی جے پی کی حکومت نے اس کے خلاف ایک مذموم مہم چلارکھی ہے۔
بھارتی حکومت نے بی بی سی اور اس کی دستاویزی فلم کو بدنام کرنے کے لیے اپنے میڈیا ادارے بنائے ہیں۔مثال کے طور پر بی جے پی کا حامی ایک میڈیاادارہ zoomnews.in”کیا بی بی سی نے جان بوجھ کر کشمیر کو بھارت کے نقشے سے ہٹا دیا؟”کے عنوان سے لکھتا ہے کہ بی بی سی کی دستاویزی فلم پر تنازعہ ابھی تک رکا نہیں ہے۔ ملک کے کئی علاقوں میں اس کے خلاف مظاہروں کے بعد حالات خراب ہو گئے۔ یہ دستاویزی فلم جواہرلال نہرو یونیورسٹی میں دکھائی گئی جس کے بعد پتھرائو اور تشدد ہوا۔ پولیس فوری طور پر حرکت میں آگئی اور حالات کو معمول پر لایا۔اب ایک اور تنازعہ گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ اس کے کچھ پرانے اسکرین شاٹس سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں۔ اس میں کشمیر کوبھارت کے نقشے سے الگ دکھایا گیا ہے۔کتاب Undaunted Leftenant Umar Faiyaz of Kashmir کی مصنفہ بھائونا اروڑہ نے اسی ویڈیو کا اسکرین شاٹ بھیجا اور کیپشن میں لکھاکہ بی بی سی نے کشمیر کو بھارت سے ہٹا دیا۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم بی بی سی کو بھارت سے ہٹا دیں۔بہت سے دوسرے صارفین اس طرح کے ٹویٹ کئے، یعنی بھارت نے کشمیر کو بی بی سی سے ہٹا دیا، اب وقت آگیا ہے کہ بی بی سی کو بھارت سے ہٹا دیا جائے۔
کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،بی بی سی کی دستاویزی فلم مودی حکومت کے لئے درد سربن گئی
مناظر: 609 | 1 Feb 2023