اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے قریبی سمجھے جانے والے گوتم اڈانی ان دنوں میں خبروں کی شہ سرخیوں میں ہیں۔ ایک امریکی کمپنی نے ایشیاء کے امیر ترین شخص گوتم اڈانی کی کمپنیوں کو اکاؤنٹنگ فراڈ اور اسٹاک کی ہیرا پھیری میں ملوث قرار دیا ہے۔ امریکا کی شارٹ سیلنگ کمپنی ہندن برگ کی جانب سے اس حوالے سے ایک جامع رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ہم اپنی 2 سالہ تحقیقات کے نتائج کو جاری کررہے ہیں اور ایسے شواہد پیش کیے جارہے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ 218 ارب ڈالرز مالیت کا اڈانی گروپ دہائیوں سے اسٹاک کی ہیرا پھیری اور اکاؤنٹنگ فراڈ اسکیم میں ملوث ہے۔
Adani has not only polluted the business but also polluted the climate. Adani's coal-power stations, gas installations and coal mines annually emit 30 million tonnes of carbon, twice Nepal's annual carbon footprint.
— Ashok Swain (@ashoswai) February 3, 2023
رپورٹ میں تو گوتم اڈانی کے گروپ آف کمپنیز کیلئے کارپوریٹ تاریخ کے سب سے بڑے دھوکے باز کے الفاظ بھی استعمال کیے گئے۔ اس سب کے بعد بھارت میں ماحولیاتی حقوق کے تحفظ پر کام کرنے والے سماجی کارکنوں کی جانب سے بھی گوتم اڈانی کے حوالے سے انکشافات کیے جارہے ہیں۔ معروف بھارتی ماہر تعلیم اور سماجی کارکن ڈاکٹر اشوک سوائن نے حال ہی میں ٹوئٹر پر دیے گیے ایک پیغام میں انکشاف کیا ہے کہ گوتم اڈانی کاروبار میں مالی ہیرا پھیری کیساتھ ساتھ ماحول کو آلودہ کرنے کے بھی ذمے دار ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اڈانی انڈسٹریز کے کول پاور اسٹیشنز، گیس کی تنصیبات اور کوئلے کی کانیں سالانہ 30 ملین ٹن کاربن فضا میں پھیلا رہے ہیں جو نیپال میں کاربن کے سالانہ اخراج سے دوگنا ہے۔ اشوک سوائن کے ساتھ ساتھ متعدد سماجی کارکن اڈانی انڈسٹریز کی جانب سے فضا کو خطرناک حد تک آلودہ کرنے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔