ممبئی (نیوز ڈیسک) بھارتی جنگی جنون بڑھنے لگا ، انڈیا نے نئے طیارہ بردار جہاز پر کام شروع کردیا۔بھارت اپنے طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرمادتیہ کی بڑے پیمانے پر مرمت کے بعد اسے دوبارہ لانچ کرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔ چین کی ساتھ بڑھتے ہوئے تنازعات کا مقابلہ کرنے کیلئے بھارت نے اپنی علاقائی سمندری طاقت کو بہتر کرنے کیلئے دو طیارہ بردار جہازوں کو لانچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس سے حاصل کیے جانے والے سابق سوویت طیارہ بردار کیریئر’ وکرمادتیہ ’کے فوری طور پر لانچ کرنے کیے جانے کی توقع ہے۔ اس کے علاوہ بھارت میں مقامی طور پر بنایا جانے والا پہلا طیارہ بردار جہاز ’ آئی این ایس وکرانت’ جسے گزشتہ سال ستمبر میں لانچ کیا گیا تھا، اب اپنی تیاری اور سمندری آزمائشوں کے آخری مرحلے سے گزر رہا ہے۔ یہ بنیادی طور پر بحر ہند کے اندر بھارت کی پاور پروجیکشن کی صلاحیتوں کیلئے اہم ہے۔ اس سے درحقیقت بھارت کو بحر ہند میں چین کا مقابلہ کرنے کی اپنی اہلیت کےاظہار کا ایک متبادل سمجھا جائے گا، یہ ہی وجہ ہے کہ یہ پروجیکٹ بھارتی بحریہ کی ترجیح ہے۔
واضح رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان 2020 میں زمینی سرحد پر جھڑپ ہوئی تھی جس میں 20 بھارتی اور چار چینی فوجی مارے گئے تھے۔ اس جھڑپ کے بعد اس ناہموار پہاڑی علاقے میں تعطل پایا جاتا ہے اور دونوں ملکوں نے وہاں اپنی فوجی موجودگی میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔
بھارتی بحریہ کے سابق سربراہ ارون پرکاش کا کہنا ہے کہ یہ تجربہ مستقبل میں کسی تنازع کی صورت میں سمندروں کو مزید اہم بنا سکتا ہے۔ پرکاش نے دسمبر میں انڈین ایکسپریس میں اپنے لکھے گئے تجزیئے میں کہا تھا کہ ہمالیہ میں 30 ماہ سے جاری چین بھارت فوجی تعطل اور بحیرہ جنوبی چین میں چین کی اسٹریٹجک پوزیشن بھارت کے فیصلہ سازوں کے لیے اس کا واضح اشارہ ہونی چاہیے کہ سمندری طاقت کو ملک کی پالیسی میں ایک اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ریٹائرڈ بھارتی بحریہ کے سابق ترجمان کیپٹن ڈی کے شرما ، جو اب دفاعی امور پر مشاورت کرتے ہیں، ان کا اس بارے میں کہنا ہے کہ دو طیارہ بردار جہازوں کے ساتھ ، بھارت کا منصوبہ یہ ہے کہ ہر ساحل پر ایک طیارہ بردار جہاز تعینات کیا جائے۔ بھارت کی توجہ مغرب میں پاکستان کی طرف ہے، لیکن اس کے مشرق میں اہم شپنگ لین میں چینی جہازوں کی موجودگی کے ساتھ، بھارتی بحریہ کے لیے وہاں بھی اپنی موجودگی کا احساس دلانا اہم ہے۔