اسلام آباد (نیوز ڈیسک )بھارتی حکومت ثبوتوں کی دستیابی کے باجود سمجھوتہ ایکسپریس دہشت گرد حملے کے متاثرہ خاندانوں کو 16 سال گزر جانے کے باوجود انصاف کی فراہمی سے انکار کر رہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 18 فروری 2007 کو سمجھوتہ ایکسپریس میں بم دھماکوں میں 68 افراد مارے گئے جن میں زیادہ تر پاکستانی تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بم ہندوتوا دہشت گردوں نے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی ملی بھگت سے نصب کیے تھے۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بھارتی عدالت نے گھناو¿نے فعل میں ملوث ہونے کے ثبوت ہونے کے باوجود چار ہندو دہشت گردوں کو ہندو توا روابط کی وجہ سے بری کر دیا۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ عدالت کا فیصلہ اس وقت آیا جب ایک ہندو انتہا پسند رہنما اور آر ایس ایس سے وابستہ Swami Aseemanand نے تفتیش کے دوران اس واقعے کا حصہ ہونے کا اعتراف کیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ دھماکوں میں ملوث افراد کی بریت سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت میں ہندو انتہا پسندوں کومکمل استثنیٰ حاصل ہے اور اس حوالے سے عدالتی فیصلہ ہندو دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرنے کی بھارتی ریاستی پالیسی کا عکاس ہے۔
رپورٹ میں افسوس کا اظہارکیا گیا کہ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں میں ہندو انتہا پسندوؤں کے ملوث ہونے کی اس واضح نشاندہی کے باوجود بھارتی ایجنسیوں نے پاکستان میں مقیم ایک گروپ کو اسکا مورد الزام ٹھہرایا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ ایک جھوٹا فلیگ آپریشن تھا جس کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔ کے ایم ایس رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے سمجھوتہ ایکسپریس جیسے کئی جھوٹے آپریشنز کیے ۔ رپورٹ میں کہا کہ دنیا کو یہ سمجھنا چاہیے کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ فاشسٹ بی جے پی حکومت عالمی امن کے لیے خطرہ ہے