نئی دلی(نیو زڈیسک )بھارتی سپریم کورٹ نے جمعہ کو دفعہ 370جس کے تحت غیر قانونی طورپر زیر قبضہ جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی کی منسوخی کے خلاف دائر عرضداشتوں کی جلد فہرست پر فیصلہ کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا اور جے بی پاردی پر مشتمل بنچ نے عدالت عظمیٰ میں زیر التوا دفعہ 370کی منسوخی کے مودی حکومت کے فیصلے کیخلاف دائر عرضداشتوںکی جلد فہرست جاری کرنے کی حامی بھرلی ہے۔بنچ نے ایک فریق کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ راجو رام چندرن کی عرضداشت کا نوٹس لیا کہ درخواستوں کی فوری سماعت کی ضرورت ہے۔ عدالت نے تمام عرضداشتوں کی فہرست تیار کرکے ان پر کارروائی کے معاملے پر غور کرنے پر اتفاق کیا۔چیف جسٹس نے کہاکہ بالکل ٹھیک ہے میں اس پر غورکروں گا۔گزشتہ سال 14دسمبر کو بھی ایک ماہر تعلیم اور مصنف رادھا کمار نے بنچ کے سامنے مقدمے کی فوری فہرست جاری کرنے سے متعلق درخواستوں کا تذکرہ کیا تھا۔اس سے قبل گزشتہ سال 25اپریل اور 23ستمبر کوسابق چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی میں ایک بنچ نے دفعہ370کی منسوخی کے خلاف عرضداشتوں کی سماعت کے لیے فہرست جاری کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔عدالت عظمی کو درخواستوں کی سماعت کے لیے 5ججوں پر مشتمل بنچ کو دوبارہ تشکیل دینا پڑے گا کیونکہ سابق چیف جسٹس این وی رمنا اور جسٹس آر سبھاش ریڈی جو ان5 رکنی بنچ کا حصہ تھے جس نے درخواستوں کی سماعت کی تھی، اب ریٹائر ہو چکے ہیں۔2 سابق ججوں کے علاوہ، جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس بی آر گاوائی اور سوریہ کانت اس بنچ کا حصہ تھے جس نے یہ مقدمہ 2مارچ 2020کو 7رکنی لارجر بنچ کو بھجوانے سے انکار کر دیا تھا۔