پیر‬‮   23   ستمبر‬‮   2024
 
 

سانحہ کنن پوش پورہ، تقریباً 100خواتین کی اجتماعی آبرو ریزی کی ہولناک داستان

       
مناظر: 587 | 23 Feb 2023  

اسلام آباد23فروری (نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں کشمیری خواتین کو مسلسل مظالم ، مشکلات اور انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے۔
یہ انکشاف کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے آج کشمیری خواتین کے یوم مزاحمت کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کیا گیاہے۔یہ دن کنن پوش پورہ میں اجتماعی عصمت دری اور تشدد سے زندہ بچ جانے والوں کی جدوجہد اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ہر سال کنٹرول لائن کے دونوں جانب منایا جاتا ہے۔ اس دن کو خواتین کے یوم مزاحمت کے طورپر منانے کی اپیل سب سے پہلے 2014میں جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی نے کی تھی اورکل جماعتی حریت کانفرنس نے اس کی حمایت کی تھی۔بھارتی فوجیوں نے 23فروری1991ء کو ضلع کپواڑہ کے علاقے کنن پوش پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران 8 سے 80 برس تک کی عمر کی تقریباً100 خواتین کی اجتماعی آبروریزی کی تھی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ جنوری 2001سے لے کر رواں سال فروری تک بھارتی فوجیوں نے کم سے کم 682خواتین کوشہید کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنوری 1989سے اب تک بھارتی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 22ہزار957 خواتین بیوہ ہوئیں جبکہ بھارتی فورسز اہلکاروں نے اس دوران 11ہزار256خواتین کی عصمت دری کی۔ مقبوضہ علاقے میں ہزاروں خواتین نے بیٹوں، شوہروں، والد اور بھائیوں کو کھودیا ہے جنہیں بھارتی فوج، پولیس اور پیراملٹری فورسز کے اہلکاروں نے دوران حراست لاپتہ کردیا۔رپورٹ میںواضح کیاگیا ہے کہ حریت رہنما آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین سمیت دو درجن سے زائد کشمیری خواتین اور لڑکیاں مقبوضہ کشمیراور بھارت کی مختلف جیلوں میں غیر قان طورپر نظربند ہیں۔ انہیں جموں و کشمیر کے عوام کی خواہشات اور ان کے حق خود ارادیت کے مطالبے کی نمائندگی کرنے پرانتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ 32برس گزرنے کے باوجودسانحہ کنن پوشپورہ کی متاثرین مسلسل انصاف سے محروم ہیں جبکہ اس گھنائونے جرم میں ملوث بھارتی فوجی مسلسل آزاد گھوم رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری کی یادیں کشمیری عوام کے ذہنوں میں آج بھی تازہ ہیں اوربھارت کی طرف سے اپنے فوجیوں کو کالے قوانین کے تحت دی گئی استثنیٰ کنن پوش پورہ جیسے سانحات کی بنیادی وجہ ہے۔کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فوجیوں کے جبر و استبداد کی ایک واضح مثال ہے۔ یہ بھارت کے نام نہاد جمہوری چہرے پر ایک بدنما داغ ہے جو مقبوضہ علاقے میں خواتین کی آبروریزی کو ریاستی دہشت گردی کے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ کنن پوش پورہ واقعہ قابض بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیر میں کیے جانے والے جنگی جرائم کا واضح ثبوت ہے۔رپورٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ بھارت کشمیریوںکے جذبہ آزادی کو توڑنے کے لیے عصمت دری کو فوجی حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔بھارت پر کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری کیس کو دوبارہ کھولنے کے لیے دبائو ڈالا جانا چاہیے تاکہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے اور بھارت کو کشمیریوں کے خلاف اس کی فوجوں کے ذریعے کیے گئے گھنانے جرائم کا جوابدہ ٹھہرایاجانا چاہیے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0