سرینگر(نیو زڈیسک ) مقبوضہ جموں و کشمیر میںعلاقائی سیاست دانوں نے پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام بھارتیہ جنتا پارٹی کے مقبوضہ علاقے کے عوام کومفلوک الحال بنانے کے بڑے ایجنڈے کا حصہ ہے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس کے نفاذ کا اصل مقصد مقبوضہ کشمیرکے لوگوں کو اتنا غریب بنانا ہے کہ وہ کسی چیز کا مطالبہ نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ جموںو کشمیر کے عوام کو دفن کرنے کے مودی حکومت کے بڑے ایجنڈے کا حصہ ہے۔قابض انتظامیہ نے منگل کومقبوضہ علاقے میں پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جویکم اپریل سے نافذ العمل ہوگا۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی جموں و کشمیر کیلئے ایک “تباہ کن آفت” ثابت ہوئی ہے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیاکہ زلزلے اور سیلاب جیسی قدرتی آفات کی طرح ہمارے پاس ہر روز نئے آرڈر آتے ہیں، خواہ وہ نوکریوں کے حوالے سے ہو، املاک مسمار کرنے کی مہم یا اب پراپرٹی ٹیکس کے حوالے سے۔
انہوں نے سوال کیاکہ جموں کے رگھوناتھ بازار کے دکاندار ٹیکس کیسے ادا کریں گے جب وہ کوئی کاروبار ہی نہیں کریں گے ؟
انہوں نے مزید کہاکہ سرینگر اور کشمیر کے دیگر قصبوں میں ایک گھر میں تین سے چار خاندان رہتے ہیں، ان کے پاس بجلی کے بل ادا کرنے کے لیے پیسے نہیں ہیں اور آپ پراپرٹی ٹیکس مانگ رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں پی ڈی پی سربراہ نے کہا کہ اگرعوام قابض انتظامیہ کے ان بار بارکے احکامات سے جان چھڑانا چاہتے ہیں تو انہیں مزاحمت کرنا ہوگی۔
انڈین نیشنل کانگریس مقبوضہ کشمیر شاخ کے صدر وقار رسول وانی نے ایک ٹویٹ میں کہاکہ وہ کشمیریوں پر پراپرٹی ٹیکس عائد کرنے کی سخت مذمت کرتے ہیں جو شدیدمہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے اپنا گھر نہیں چلا پا رہے ہیں۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رہنما محمد یوسف تاریگامی،
نیشنل کانفرنس کے چیف ترجمان تنویر صادق اورفیڈریشن آف چیمبر آف انڈسٹریز کشمیر کے سابق صدر شکیل قلندر نے بھی اپنے بیانات میں پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کو جبری اور غیر جمہوری قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات میں پراپرٹی ٹیکس کا نفاذ عوام دشمن اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ علاقے کے لوگوں کی معاشی حالت ٹھیک نہیں ہے اور 2019 سے صورتحال مسلسل بد سے بدتر ہورہی ہے ۔