سرینگر(نیو زڈیسک )کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طورپر نظربند سینئر شبیر احمد شاہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پرزیر قبضہ جموں و کشمیرکی سنگین صورتحال کا نوٹس لیں، جہاں بھارتی فوجی نہتے کشمیریوںکو ظلم و تشدد ،گرفتاریوں اور تذلیل کانشانہ بنارہے ہیں ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سینئر حریت رہنما شبیر احمد شاہ نے نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے جاری ایک پیغام میں جموں و کشمیر کی موجودہ سنگین صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کی طرف سے کشمیریوں کی جبری گرفتاریوں اورانہیں ہراساں کرنے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اور عوام کے تمام بنیادی حقو ق سلب کرلئے ہیں۔انہوں نے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فورسز اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے محاصرے اور تلاشی کی نام نہادکارروائیوں میں تیزی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کو 10 لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں، پیراملٹری اور پولیس اہلکاروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، جنہیں مقبوضہ علاقے میں نافذ کالے قوانین کے تحت نہتے کشمیریوں کے قتل عام، گرفتاریوں ، ظلم و تشدد اور ہراساں کرنے کی مکمل چھوٹ حاصل ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ علاقے میں قانون کی حکمرانی اورانسانی حقوق اپنی اہمیت کھو چکے ہیں۔شبیر شاہ نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین کے خلاف بھارتی فورسز کے اہلکاروں کی طرف سے جاری ظلم و تشدد، بدسلوکی اور جنسی حملوں کورکوانے کے لیے اپنا انتہائی ضروری کردار ادا کریں۔ کنن پوشپورہ اور چیک سید پورہ کے علاقوں میں بھارتی فورسز کی طرف سے کشمیری خواتین کی اجتماعی عصمت دری کے دلخراش واقعات کا ذکر کرتے ہوئے سینئر حریت رہنماء نے کہا کہ جنسی تشدد کے یہ ہولناک واقعات کشمیریوں کے دلوں اور روحوں کو مسلسل زخمی کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ 23 فروری1991 کو پیش آنے والاسانحہ کنن پوش پورہ مقبوضہ علاقے میں پیش آنے والے ان بہیمانہ واقعات میں سے ایک ہے جس نے وادی کشمیر کو ہلا کر رکھ دیاہے۔