بدھ‬‮   25   ستمبر‬‮   2024
 
 

 جھوٹی خبروں میں سر فہرست ،بھارتی نیوز ایجنسیوں کے ذرائع وہ صحافی اور تنظیمیں جنکا کوئی وجود نہیں

       
مناظر: 752 | 25 Feb 2023  

اسلا م آباد (نیوز ڈیسک ) یورپی یونین میں فیک نیوز کے حوالے سے کام کرنے والے تحقیقی ادارے ’ای یو ڈس انفو لیب‘ نے اپنی نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ انڈین نیوز ایجنسی ایشین نیوز انٹرنیشنل (اے این آئی) تواتر سے اپنی خبروں میں ان صحافیوں، تنظیموں اور بلاگرز کا حوالہ دیتی ہے جو اپنا وجود ہی نہیں رکھتے۔
’ای یو ڈس انفو لیب‘ نے اپنی نئی تحقیقاتی رپورٹ کو ’بیڈ سورسز‘ کا نام دیا ہے جس کی تمام تر توجہ انڈین نیوز ایجنسی کے کام کرنے کے طریقے پر رکھی گئی ہے کہ کیسے اے این آئی انڈیا میں پاکستان اور چین مخالف بیانیے بناتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اے این آئی کی خبریں انڈیا کی دیگر بڑے نیوز پلیٹ فارمز بشمول دا پرنٹ، بزنس سٹینڈرڈ اور یاہو نیوز پر بھی چھپتی ہیں۔
ڈس انفو لیب کے مطابق ایک آرٹیکل میں اے این آئی نے ایک ایسے تھنک ٹینک کی رپورٹ کا حوالہ دیا جو کینیڈا کے ایک سابق رکن پارلیمنٹ نے 2012 میں بنائی تھی اور اسے 2014 میں بند کردیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈین نیوز ایجنسی اکثر اپنے آرٹیکلز میں ’پالیسی ریسرچ گروپ‘ نامی تھنک ٹینک کا حوالہ دیتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ پچھلے دو سالوں میں تین نئے ریسرچرز نے اس تھنک ٹینک میں شمولیت اختیار کی ہے لیکن ’ای یو ڈس انفو لیب‘ نے جب ان افراد کو ڈھونڈنے کی کوشش کی تو انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
ان تین افراد میں ’جیمز ڈگلس کرکٹن‘ بھی شامل ہیں جنہوں نے 2016 میں صحافیوں کی توجہ اس وقت حاصل کی جب ان کے نام سے پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل (ریٹائرڈ) مشرف کے حوالے سے لکھا گیا ایک آرٹیکل منظر عام پر آیا۔
ای یو ڈس انفو لیب کے مطابق جیمز ڈگلس کرکٹن کے نام سے چھپنے والے آرٹیکل میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا سوئٹزرلینڈ میں ایک خفیہ بینک اکاؤنٹ ہے اور اس آرٹیکل کو بھی اے این آئی کی جانب سے رپورٹ کیا گیا تھا۔
اے این آئی کی جانب سے فروری 2021 میں ایک آرٹیکل میں پاکستان اور مسلح تنظیموں کے حوالے سے ایک رپورٹ کا حوالہ دیا گیا تھا جس کے لکھاری کا حقیقتاً کوئی وجود ہی نہیں۔
ای ایو ڈس انفو لیب کے مطابق اس رپورٹ کے لکھاری ’رونلڈ ڈچمین‘ تھے جن کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ ان کا تعلق اینٹی ٹیررازم ٹاسک فورس سے ہے۔
ای یو ڈس انفو لیب کا کہنا ہے کہ ’ہم نے انٹرنیٹ پر اس لکھاری کے وجود اور پاکستان پر ان کی مہارت ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن ہمیں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔‘
ای یو ڈس انفو لیب کے مطابق ’انٹرنیشنل فورم فور رائٹس اینڈ سکیورٹی‘ نامی تھنک ٹینک 2014 میں بند ہوچکا ہے لیکن 2020 سے 2022 تک انہوں نے 19 جعلی کانفرنسز کا انعقاد کیا اور اس تھنک ٹینک کی جانب سے 500 سے زائد آرٹیکلز چھاپے گئے جن کے لکھاری آج تک نامعلوم ہیں اور ان میں سے 200 سے زائد آرٹیکلز کا حوالہ اے این آئی نے اپنی خبروں میں دیا ہے۔
فیک نیوز کے حوالے سے کام کرنے والے تحقیقی ادارے کا کہنا ہے کہ ’اے این آئی میں کام کرنے والے صحافیوں کو ضرور پتہ ہوگا کہ وہاں استعمال ہونے والے خبروں کے ذرائع جھوٹے ہیں اور اگر ان کو نہیں معلوم تو وہ بحیثیت صحافی ناکام ہو رہے ہیں۔‘

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0