سرینگر(نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مفتی اعظم ،مفتی ناصر الاسلام نے کہا ہے کہ لگتا ہے کہ صورتحال 1990کی دہائی کی طرف واپس جا رہی ہے کیونکہ مودی حکومت حالات معمول کے مطابق ہونے کے بلند و بانگ دعوئوں کے باوجود اقلیتی برادری کو تحفظ دینے میں ناکام رہی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مفتی ناصرالاسلام نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں پلوامہ میں نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں ایک بینک گارڈ کی ہلاکت کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایاکہ کیا بھارتی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں 1990کی دہائی جیسی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔مفتی اعظم نے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ سے کشمیر میں فرقہ وارانہ تفریق پیدا ہو رہی ہے کیونکہ ہر طرف خوف ودہشت پھیل رہا ہے جبکہ معیشت ہر گزرتے دن کے ساتھ کمزور ہوتی جا رہی ہے اور غریب بے روزگار لوگوں کو پراپرٹی ٹیکس ادا کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔مفتی اعظم نے سوال کیا کہ ان لوگوں کے گھروں کو کیوں مسمار کیا جا رہا ہے جو کسی بھی مسلح سرگرمی میں ملوث نہیں ہیں۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا مودی حکومت کشمیر میں ایسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو 1990کی دہائی میں تھے۔انہوں نے بھارت کو خبردارکیاکہ وہ وقت دور نہیں جب وادی میں لوگوں کو ”کرو یا مرو” کی صورتحال کا سامنا ہوگا۔