سرینگر (نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے پلوامہ میں ایک کشمیری پنڈت کے قتل سمیت کشمیریوں کے قتل کے حالیہ واقعات پر مودی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ اگر وادی کشمیر سے مسلح مزاحمت ختم ہو گئی ہے تو پھر بھارت نے عسکریت پسندی کے نام پر ہزاروں کشمیریوں کو جیلوں میںکیوں قید کررکھا ہے ؟
محبوبہ مفتی نے یہ ردعمل پلوامہ کے دورے کے دوران حال ہی میں قتل ہونے والے ایک بینک کے سیکورٹی گارڈ سنجے شرما کے اہل خانہ سے ملاقات میں ظاہر کیا۔ نامعلوم مسلح افراد نے سنجے کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کردیا تھاجب وہ بازار جارہا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ایک طرف توبھارتی حکومت عسکریت پسندی کے نام پر ہزاروں کشمیریوںکو جیلوں میں قید کر رکھا ہے ، ہماری املاک اور گھروں کو ضبط کیاجارہا ہے اور این آئی اے اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ جیسی تحقیقاتی اداروں کی طرف سے چھاپوںکا سلسلہ جاری ہے ،ہزاروں کشمیریوںکو دہشت گردی کی فنڈنگ کے جھوٹے الزامات کے تحت جیلوں میں قید کیاگیا ہے اور اب ہمیں بتایا جارہا ہے کہ عسکریت پسندی ختم ہو چکی ہے ۔انہوں نے سوال کیا کہ اگر عسکریت پسندی ختم ہو گئی ہے توسنجے شرماکو کس نے قتل کیا ؟پی ڈی پی سربراہ نے سنجے شرماکے قتل کی مذمت کی اورکشمیری مسلمانوں کے خلاف کریک ڈان پر مودی حکومت کوکڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے کہاکہ ہر کشمیری خاص طورپر مسلمانوں کو اس واقعے پر شدید دکھ ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج مقبوضہ علاقے میںخود مسلمانوںکو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔محبوبہ مفتی نے سنجے شرما کے اہلخانہ کو 5لاکھ روپے ادا کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔