نئی دہلی(نیوز ڈیسک )بھارت میںبی جے پی کی طلباء ونگ” اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد”کی لیک ہونے والی نئی واٹس ایپ گفتگو سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح ہندوتوا انتہا پسند بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کے منصوبے بنا رہے ہیں۔
یہ گفتگو دہلی ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے واٹس ایپ گروپ سے لیک ہوئی ہے جسے ABVPڈی ٹی یو فریشرز کا نام دیاگیاہے۔گفتگو کے اسکرین شاٹس سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے بہت سے ارکان نے بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی، نس بندی اور بڑے پیمانے پر تبدیلی مذہب کے بارے میں بات چیت کی ہے۔دہشت گرد ہندوتوا گروپ کے ایک رکن نے مسلم اکثریتی علاقوں میںمسلمانوں کو ختم کرنے کے لیے بم دھماکوں کی منصوبہ بندی کرنے کا مشورہ دیا جبکہ دوسرے نے”بھگوا لو جہاد” کے لیے مسلمان خواتین کوخریدنے یا اغوا کرنے کی وکالت کی۔ایک اور ہندوتواطالب علم نے تجویز پیش کی کہ ہندو مہاسبھا اور دائیں بازو کی دیگر تنظیموں کو مسلمان خواتین سے شادی کرنے اور انہیں ہندو مذہب میں لانے کے بارے میں ایک کورس کا اہتمام کرنا چاہیے۔گفتگو میں شریک ایک انتہا پسند نے بھارت میں مسلمانوں کی بڑے پیمانے پر نس بندی کا مطالبہ کیا۔ اس نے دعویٰ کیاکہ وہ ان کی نس بندی کر رہا ہے اوران کو تلاش کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہا ہے۔گروپ کے ایک اور رکن نے اجتماعی طورپر مسلمانوں کے تبدیلی مذہب کا مطالبہ کیا۔ اس شخص نے کہا کہ اجتماعی نسل کشی کے بارے میں سوچنے کے بجائے اجتماعی تبدیلی مذہب کے بارے میں سوچیں کیونکہ مسلمان پہلے نچلی ذات کے ہندو تھے جنہوں نے خوف سے اسلام قبول کیا۔اس شخص نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پنجاب اور آسام کی ریاستوں میں مسلمان ہندوئوں کا مذہب تبدیل کرواکے انہیںمسلمان بنارہے ہیں۔