نئی دہلی(نیوز ڈیسک )بھارت میںخواتین صحافیوں کی تنظیم ”دی نیٹ ورک آف ویمن ان میڈیا”نے چنئی میں مقیم دلت مصنفہ اور سماجی کارکن شیلین ماریہ لارنس کو سوشل میڈیا سائٹس پر مسلسل ہراساں کیے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔
شیلین ماریہ لارنس کوجو مختلف انگریزی اور تامل ا خباروںکے لیے کالم لکھتی ہیں، گزشتہ ایک سال سے ٹوئٹر اور فیس بک پر خاص طور پرتامل ناڈو کی حکمران جماعت ڈی ایم کے اوربھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکن ہراساں کررہے ہیں۔ تنظیم نے ایک بیان میں کہاکہ شیلین نے تامل ناڈو میں ذات پات سے متعلق مظالم خاص طور پر جن مظالم کا علاقائی میڈیا میں ذکر نہیں ہوتا،کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا ہے ۔جس سے دائیں بازو کے گروپ اور ڈی ایم کے سے وابستہ افراد غصے میں ہیں۔بیان میں کہاگیا کہ خود احتسابی یا کم از کم حقائق، اعداد و شمار یا خیالات کے ذریعے ان کا مقابلہ کرنے کے بجائے انہوں نے شیلین پر مربوط حملے کیے ہیں، اس کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی اورانہیں ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر گالم گلوچ اور بدتمیزی کا نشانہ بنایا جبکہ ان کے قریبی رشتہ داروں کو بھی نہیں بخشاگیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈی ایم کے اور بی جے پی کو اپنے حامیوں کو سخت پیغام دیناچاہیے کہ خواتین مصنفوں، صحافیوں اور کارکنوں کو ہراساں کرنا برداشت نہیں کیا جا سکتا۔