نئی دہلی(نیوز ڈیسک ) مودی سرکار چانکیہ کے اکھنڈ بھارت کی راہ پر گامزن ہے اور اپنی عیاری سے امریکی سینیٹ کو جال میں پھنسا لیا۔
مودی سرکار نے امریکی سینیٹ کو جال میں پھنساتے ہوئے مظلومیت کا ڈھونگ رچا کر ارونا چال پردیش کے متنازع علاقوں پر اپنا حق تسلیم کروالیا۔ جنوبی ایشیا کے تمام ممالک اکھنڈ بھارتی عزائم سے نالاں ہیں۔ پاکستان، نیپال، سری لنکا اور بنگلا دیش کے ساتھ بھارت کے 22علاقائی تنازعات ہیں۔ بھارت کے پاکستان کے ساتھ3، نیپال کے ساتھ6، سری لنکا کے ساتھ2اور بنگلہ دیش کے ساتھ 4 زمینی تنازعات ہیں۔
ماضی میں بھی ہندو انتہاپسند اور مسلمان دشمن متعدد رہنما انتہائی متنازع بیانات دے چکے ہیں۔ بھارت میں مسلمان دشمنی کے لیے مشہور بی جے پی کے رہنما سبرا منیم سوامی نے مسلمانوں کو مسائل کی جڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جہاں 30 فیصد سے زائد مسلمان ہوں وہاں خطرہ ہے۔ بھارتی مسلمان ہندوؤں کے برابر نہیں ہیں۔ ہندو سب سے افضل باقی مذاہب کے پیروکار ان کے نیچے ہیں۔ ۔بی جے پی رہنما نارائن سوامی کا کہنا تھا کہ اکھنڈ بھارت کا قیام بی جے پی کا اولین مقصد ہے۔ ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھگوت نے اکھنڈ بھارت کا خواب طاقت کے زور پرپورا کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ 2020 میں بی جے پی کے رہنما وندرافد نویس نے کراچی کے جلد بھارت کا حصہ بننے کی ہرزہ سرائی کی تھی۔