سری نگر(نیوز ڈیسک) مقبوضہ جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی نے کہا ہے کہ کشمیر میں “خوف اور غیر یقینی کی فضا چھائی ہوئی ہے۔بنیادی حقوق کو جرم قرار دیا گیا ہے بولنے والوں کو جیل میں ڈالا جا رہا ہے ۔انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز اور صحافی عرفان معراج اور فہد شاہ کو بولنے پر گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا گیا ہے ۔ شہریوں صحافیوں اور طلبا پر دبا وڈالا جا رہا ہے بھارتی جبر سے کشمیر میں خاموشی اختیار کر لی گئی ہے۔ سری نگر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں تعلیم کے حصول کے لیے بیرن ملک جانا چاہتی ہوں، پاسپورٹ سے انکار کیا گیا عدالت گئی تو پاسپورٹ آفس نے کہ مشروط پاسپورٹ جاری کرکے مجھے بنیادی حق سے محروم کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا: جو پاسپورٹ مجھے جاری کیا گیا ہے وہ دو سالوں کے لئے ہے اوراس میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ مجھے صرف متحدہ عرب امارات جانے کی اجازت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں عدالت میں اپنے اس حق کے لئے قانونی جنگ جاری رکھوں گی۔ میں ایک سابق وزیر اعلی کی بیٹی ہوں اگر میرے ساتھ یہ ہو رہا ہے تو عام کشمیریوں کی حالت کا تصور کریں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں کئی لوگوں کو بھارتی حکومت نے “نان فلائی لسٹ” میں ڈال دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں عدالت میں اپنے اس حق کے لئے قانونی جنگ جاری رکھوں گی۔التجا مفتی نے کہا کہ ریجنل پاسپورٹ افسر نے عدالت میں کہا کہ ہم نے اس کو پاسپورٹ جاری کیا ہے۔انہوں نے کہا بیرون ملک سفر کرنا میرا بنیادی حق ہے جس سے مجھے محروم رکھا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا: مجھے عرضی واپس لینے کے لئے دبائو ڈالا جا رہا ہے ۔التجا مفتی نے کہا کہ مجھے مشروط پاسپورٹ دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ افسر نے پاسپورٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے۔ان کا کہنا تھا: میں عدالت میں پاسپورٹ حاصل کرنے کے لئے قانونی جنگ جاری رکھوں گی اور مجھے عدالت پر پورا یقین ہے کہ مجھے پاسپورٹ دیا جائے گا۔ التجا نے کہا کہ جموں وکشمیر میں بے روزگاری کی شرح 40 فیصد سے تجاوز کر گئی لیکن جو بولتے ہیں انہیں سزا دی جا رہی ہے۔