نئی دہلی(نیوز ڈیسک) دنیا بھرسے105ممالک کی 300سے زائد تنظیموں نے مواصلات،الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بھارتی وزیر اشونی ویشنو کو ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں ان پر زور دیاگیا ہے کہ وہ بھارت میں انٹرنیٹ کی بندش کے بارے میں قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک کا ازسر نوجائزہ لیں۔
یہ تنظیمیں #KeepItOnاتحاد کا حصہ ہیں جو 2016سے سرگرم ہے۔ ان تنظیموں نے انسانی حقوق کے کئی دیگر اداروں میں بھی شمولیت اختیارکی ہے جن میں بھارت میں انڈیا سول واچ انٹرنیشنل اور انٹرنیٹ فریڈم فائونڈیشن اورصحافیوں کی عالمی تنظیم” رپورٹرز ودآئوٹ بارڈرز ”شامل ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ جب بھی انٹرنیٹ تک رسائی میں رکاوٹ پیداہوتی ہے، لوگوں کی اپنے پیاروں سے بات چیت کرنے، روزی کمانے، معلومات کے تبادلے یا تعلیم کے حصول، صحت کی دیکھ بھال اور دیگر اہم عوامی خدمات حاصل کرنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔خط میں Access Nowاور #KeepItOnالائنس کی نئی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیاہے کہ بھارت نے 2022 میں 84بارانٹرنیٹ سروسز معطل کردی ہیںجو مسلسل پانچویں سال عالمی سطح پر سب سے زیادہ تعداد ہے۔ خط میںکہاگیاہے کہ بھارت 2016سے انٹرنیٹ سروسز کی معطلی کی مجموعی تعداد میں سے تقریبا 58فیصد کے لیے ذمہ دار ہے۔ہر بار جب انٹرنیٹ تک رسائی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے تولوگوں کی اپنے پیاروں کے ساتھ بات چیت کرنے، روزی کمانے، معلومات کے تبادلے، تعلیم کے حصول، صحت کی دیکھ بھال اور دیگر اہم عوامی خدمات حاصل کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔