لکھنو(نیو زڈیسک)بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع رام پور میں ایک 50سالہ مسلمان شخص محمد سلیم نے اپنے دو بچوں کے ساتھ اس وقت زہر کھا لیا جب انتظامیہ نے اسے گھر مسمار کرنے کی دھمکی دی۔
محمد سلیم اور ان کی بیٹی انتقال کر گئے ،تاہم ان کا بیٹا بچ گیا۔ضلع رام پور کے علاقے شادی کی مدائیاں کے رہنے والے سلیم اور اس کے بچوں کو جمعہ کو زہر کھانے کے بعد ہسپتال لے جایا گیا، تاہم ہفتے کی صبح سلیم اور اس کی بیٹی کی موت ہو گئی۔ سلیم کے دو بچے آٹھ اور چھ سال کے تھے۔یہ المناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب ریونیو حکام سلیم کے گھر گئے اور اسے بتایا کہ اس کا گھر مسمار کر دیا جائے گا کیونکہ یہ سرکاری زمین پر بنایا گیاہے۔سلیم ٹائروں کی مرمت کی ایک دکان پر کام کرتا تھا۔ مقامی لوگوں کے مطابق سلیم نے 2016میں 1,90,000روپے میں زمین خریدی اور گھر بنایا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سلیم نے جو زمین خریدی تھی وہ پہلے ایک سوکھے ہوئے تالاب کا حصہ تھی۔سلیم کی اہلیہ مہتاب جہاں نے بتایا کہ کئی سرکاری اہلکار ان کے گائوں میں آئے اور ان کے شوہر کو بتایا کہ عدالتی حکم کی وجہ سے ان کا مکان جلد گرا دیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں پہلے تحصیلدار کی عدالت کی طرف سے نوٹس موصول ہوا تھا جس میں 64لاکھ روپے ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔سلیم کے ایک رشتہ دار نے صحافیوں کو بتایا کہ ریونیو حکام نے جمعرات کو کچھ دستاویزات پر سلیم کے انگوٹھے کے نشانات لیے تاہم حکام اس سے انکار کر رہے ہیں۔رشتہ دار نے بتایاکہ انتظامیہ کے اہلکاروں نے جمعرات کو گائوں کا دورہ کیا اور سلیم سے بات کی۔ چونکہ وہ ناخواندہ تھا اس لئے انہوں نے کچھ دستاویزات پر اس کے انگوٹھے کے نشانات لیے جس کے بارے میں سلیم کوکچھ سمجھ نہیں آیا۔مہتاب جہاں نے کہاکہ میں نے اپنی بیٹی اور شوہر کو کھو دیا ہے۔ میں حکومت سے انصاف چاہتی ہوں۔