جموں 18 اپریل (نیوز ڈیسک )غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماء ایڈووکیٹ دیویندر سنگھ بہل نے نئی دلی میں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے ایک کشمیری نوجوان کو “وندے ماترم” اور دیگرہندوتوا نعرے لگانے پر مجبور کرنے اور اسے تشددکا نشانہ بنانے کی شدیدمذمت کی ہے۔
ایڈووکیٹ بہل نے جموں میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کے غنڈے بھارت میں کشمیریوں کو طویل عرصے سے ہراساں کر رہے ہیں اور نام نہاد جمہوریت تماشائی بنی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں بی جے پی کے غنڈوں نے اپنی غیر قانونی کارروائیوں سے کشمیری تاجروں کو بھارت میں اپنا کاروبار بند کرنے اور کشمیری طلبا کو تعلیمی ادارے چھوڑنے پر مجبور کیا۔ بھارت ایک طرف کشمیریوں کے قدرتی وسائل لوٹ رہا ہے، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور اس نے مقبوضہ علاقے میں آزادی اظہار پر قدغن عائد کرر کھی ہے اور بے گناہ کشمیری مسلسل جیلوں میں قید ہیں اور دوسری جانب انہیں کاروبار یاحصول تعلیم کے لیے بھارت جانے کی اجازت نہیں د ی جارہی ہے جس سے کشمیریوں کے خلاف بھارت کی نفرت ظاہر ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ متنازعہ علاقے میں G-20اجلاس کی آڑ میں بھارت اپنے مذموم مقاصد کیلئے عالمی برادری کو مقبوضہ علاقے کی صورتحال معمول کے مطابق ہونے کے بارے میں گمراہ کرنا چاہتا ہے۔ایڈووکیٹ بہل نے کہا کہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق ایک متنازعہ علاقہ ہے اورکشمیری عوام نے ان قراردادوں پر عملدرآمد کے لیے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔حریت رہنماء نے G-20اجلاس کے شرکا پر زور دیا کہ وہ خطے کا دورہ کرنے سے پہلے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کا جائزہ لیں۔