نئی دلی(نیوز ڈیسک )بھارتی سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت سے سوال کیا ہے مسلم سیاست دان عتیق احمد اور انکے بھائی اشرف کو ہسپتال لے جانے کے دوران میڈیا کے سامنے کیوں پیش کیا گیا۔ سپریم کورٹ عتیق اور انکے بھائی اشرف کے قتل کی تحقیقات کیلئے وکیل وشال تیواری کی درخوات پر سماعت کر رہی ہے۔ دونوں بھائیوں کو ہندو توا غنڈوں نے حال ہی میں اس وقت گولیاں مار کر قتل کر دیا تھاجنہیں انہیں پولیس جیل سے طبی معائنے کیلئے ہسپتال لے جا رہی ہے۔اس واقعے سے دو روز قبل پولیس نے عتیق کے بیٹے کو بھی ایک جعلی مقابلے میں مار دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے یو پی کی بی جے پی حکومت سے یہ بھی پوچھا کہ قاتلوں کی کیسے معلوم ہوا کہ عقیق اور اشرف کو ہسپتال لے جایا جا رہا ہے ، انہیں ایمبولینس میں کیوں نہیں لے جایا گیا اور میڈیا کے سامنے کیوں پریڈ کرائی گئی۔
جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس دیپانکر دتا کی بنچ کے سوال پر یو پی حکومت کے وکیل مکل روہتگی نے کہا کہ حکومت اس حوالے سے تحقیقات کر رہی ہے او ر اسکے لیے تین رکنی کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے عتیق کے بیٹے اسد احمد کے انکاؤنٹر کی سٹیٹس رپورٹ بھی طلب کر لی ۔یو پی پولیس نے اسد احمد کو 13اپریل کو ایک اور مسلم نوجوان کے ہمراہ جعلی مقابلے میں قتل کر دیا تھا ۔ اس واقعے کے محض دو روز بعد انکے والد عتیق اور چچا اشرف کو بھی ہندو تو ا غنڈوں نے الہ آباد(پریاگ راج) میں اس وقت دن دیہاڑے گولیاں مار دیں جب پولیس انہیں طبی معائنے کیلئے ہسپتال لے جا رہی تھی۔
عتیق اور اشرف کی میڈیا کے سامنے کیوں پریڈ کرائی گئی، بھارتی سپریم کورٹ کا یو پی حکومت سے سوال
مناظر: 822 | 29 Apr 2023