نئی دہلی 02 مئی (کے ایم ایس)بھارتی ریاست کرناٹک انتخابات سے قبل پانچ مئی کو ”دی کیرالہ اسٹوری” کے نام سے ایک اسلام مخالف فلم ریلیز ہونے والی ہے۔ یہ فلم ہندوتوا پروپگنڈے ‘لو جہاد’ نظریہ کو پیش کرنے اور حقائق کو مسخ کرنے کی وجہ سے تنقید کی زد میں ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سدیپٹو سین کی ہدایت کاری اور وپل شاہ کی پیش کردہ فلم کے ٹریلر میں دعوی کیا گیا تھا کہ ہزاروں ہندو اور عیسائی خواتین کو مذہب تبدیل کرکے مسلم ملک میں سمگل کیا گیا تھا۔ مذکورہ فلم میں کچھ اسلامی مبلغین نوجوان مسلمانوں پر زور دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ وہ غیر مسلم لڑکیوں کو لالچ دیتے اور انہیں ایک مشن کے لیے ان کے حواتے ہیں ۔ ٹریلر میں مرکزی کردار ادا کرنے والی اداکارہ ادا شرما نے دعوی کیا کہ ہزاروں خواتین کو محبت کے جال میں پھنسانے کے بعد ان کا مذہب تبدیل کیا گیا۔ٹریلر میں فلم نے دعوی کیا ہے کہ 32,000 خواتین کا مذہب تبدیل کیا گیا تھا اور انہیں دولت اسلامیہ عراق و شام (ISIS) جیسی دہشت گرد تنظیموں میں شامل ہونے پر مجبور کیا گیا تھا۔کیرالہ سے آئی ایس آئی ایس میں شامل ہونے والی 32,000 خواتین کے دعوے کو Altnews نے تحقیق کے بعد کو بے بنیاد قرار دیا۔ فلم ڈائریکٹر سین نے آلٹ نیوز کے ساتھ رپورٹ شیئر کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ وہ فلم کی ریلیز کے بعد ایسا کریں گے۔ کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجین نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی چیف سرپرست راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)کا حوالہ دیتے ہوئے پہلے ہی فلم کو سنگھ پریوار کی جھوٹ کی فیکٹری قرار دیا ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پروپیگنڈہ فلموں اور مسلمانوں کو ان کی دوسری شکل دینے کو سنگھ پریوار کی طرف سے کیرالہ میں انتخابی سیاست میں فائدہ حاصل کرنے کی مختلف کوششوں کے تناظر میں دیکھا جانا چاہئے۔ کیرالہ میں ان کے معمول کے ہتھکنڈے کام نہیں کرتے، اس لیے وہ جعلی کہانیوں پر مبنی فلم کے ذریعے تقسیم کی اپنی سیاست پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کانگریس کی کیرالہ یونٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ متنازعہ فلم کو نمائش کی اجازت نہ دی جائے۔ اپوزیشن لیڈر وی ڈی ستیسان نے کہا کہ یہ اظہار رائے کی آزادی کا سوال نہیں ہے، بلکہ سنگھ پریوار کی اقلیتی برادریوں کو ایک سائے میں ڈال کر سماج میں فرقہ واریت اور تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کیرالہ مذہبی دشمنی بڑھانے کے دانستہ اقدام کی متحد ہو کر مخالفت کرے گا۔کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر ششی تھرور نے ٹویٹ کیا: “یہ ”آپ”کیرالہ کی کہانی ہوسکتی ہے۔ یہ ”ہماری”کیرالہ کی کہانی نہیں ہے۔ ایک اور ٹویٹ میں تھرور نے مسلم یوتھ لیگ کی طرف سے جاری کردہ پوسٹر کو بھی شیئر کیا ہے جس میں ہر اس شخص کو ایک کروڑ روپے انعام دینے کا اعلان کیا گیا ہے جو یہ ثابت کرے گا کہ 32,000 خواتین کو مذہب تبدیل کرکے شام لے جایا گیا تھا۔ کرالیہ کے نذیر حسین نے بھی 10 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا جو صرف 10 خواتین کا نام اور پتہ فراہم کر سکتا ہے جنہیں مذہب تبدیل کرکے دہشت گرد تنظیم میں شامل کیا گیا تھا۔ وکیل اور اداکار سی شکور نے مذہب تبدیل کرکے آئی ایس میں شامل ہونے والی 32 خواتین کے ثبوت فراہم کرنے کیلئے 11 لاکھ روپے کے انعام کا بھی اعلان کیا۔ فلم پر تنقید صرف بھارت تک محدود نہیں رہی۔ سعودی اخبارات، عرب نیوز اور سعودی گزٹ کے سابق چیف ایڈیٹر خالد المعینا نے کہا کہ بھارت میں جعلی خبریں خطرناک حد تک بڑھ رہی ہیں۔ مین سٹریم میڈیا اسے اپناتا ہے جس کا نتیجہ معاشرے میں مزید تقسیم، قتل و غارت اور فساد ہے۔
اسلام مخا لف فلم دی کیرالہ سٹوری جھوٹ کا پلندہ ، کانگریس لیڈر ششی تھرور کی کڑی تنقید
مناظر: 969 | 2 May 2023