نئی دہلی (نیوز ڈیسک ) بھارت میں جمعیت علمائے ہند نے فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے کے لئے بنائی گئی فلم ”دی کیرالہ اسٹوری” کی ریلیز پر فوری پابندی کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
جمعیت علمائے ہند کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ اس نے بھارتی آئین کی دفعہ 32کے تحت داخل پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ مرکزی حکومت کو حکم جاری کرے کہ وہ 5مئی کو ریلیز ہونے والی متنازعہ فلم ”دی کیرالہ اسٹوری” کو ریلیز ہونے سے روکے اور سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن کو حکم دے کہ وہ فلم سے متنازعہ مناظر اور مکالموں کو حذف کرے۔بیان میں کہاگیا کہ عدالت سے یہ بھی گذارش کی گئی ہے کہ عدالت عبوری طور پر فلم کے پروڈیوسر کو یہ حکم دے کہ وہ فلم کے متعلق ایک ڈسکلیمر جاری کرے کہ یہ فلم افسانوی کرداروں پرمبنی ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس میں دکھائے گئے کردار حقیقت میں موجود نہیں ہیں۔ عدالت سے یہ بھی استدعاکی گئی کہ وہ یو ٹیوب اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمزپر دکھائے جارہے فلم کے ٹریلر کو بھی سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے تک روکے۔ پٹیشن میں تحریر کیا گیا ہے کہ سال 2018میں این آئی اے نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر لو جہاد نامی مفروضے کی تفتیش کی تھی اور عدالت میں اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں مذہب کی جبری تبدیلی کاکوئی ثبوت نہیں ملا۔ این آئی اے نے89معاملات کی تفتیش کرنے بعد رپورٹ تیار کی تھی۔درخواست میںکہاگیا ہے کہ 4فروری 2020 کووزیر مملکت برائے داخلہ امور جے کشن ریڈی نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ” لو جہاد” کا کوئی معاملہ مرکزی ایجنسیوں کی جانب سے رپورٹ نہیں ہوا ہے۔ اس کے باوجود فلم میں یہ دکھایا گیا ہے کہ کیرالہ سے ایک بڑی تعداد میں ہندو لڑکیاں مذہب تبدیل کرکے داعش میں شامل ہوئی ہیں۔درخواست میں کہا گیا کہ حکومت ہند کا دعویٰ ہے کہ کیرالہ سے تقریبا دو سو لوگوں نے ممنوعہ تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کی ہے جبکہ فلم کیرالا اسٹوری میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ 32000خواتین نے داعش میں شمولیت اختیار کی ہے۔ درخواست میں کہاگیا ہے کہ فلم بورڈ کے اصول و ضوابط کو بالائے طاق رکھ کر ہندوئوں اور مسلمانوں کے درمیان نفرت پھیلانے کے لیے بنائی گئی ہے جو بھارتی آئین کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔ واضح رہے کہ کیرالہ اسٹوری نامی فلم میں دکھایا گیا ہے کہ تقریبا 32000خواتین اپنا مذہب تبدیل کرکے پہلے مسلمان بنیں اور پھر داعش میں شامل ہوگئیں۔فلم میں داعش میں شامل ہونے کے بعد ان کے ساتھ ہونے والی مبینہ زیادتیوں کی داستان بیان کی گئی ہے جسے کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنا رائی وجین نے سنگھ پریوار کا جھوٹا پروپیگنڈا قرار دیا ہے اور عوام سے اس کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔