سرینگر(نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 10مئی ضلع بڈگام میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں چرار شریف میںولی خدا شیخ نور الدین نورانی رحم اللہ علیہ کی صدیوں پرانی درگاہ کی بے حرمتی اور تباہی کی دردناک یادیں تازہ کرتا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 10اور 11مئی 1995کی درمیانی شب درگاہ چرار شریف کو عید کے مبارک دن کے موقع پرشعلوں کی نذر کیاگیا جس سے کشمیری عوام میں شدید غم و غصہ پیدا ہوا۔بھارتی فوجیوں کی طرف سے 66دن سے جاری محاصرے میںدرگاہ چرار شریف اور ایک تاریخی مسجد سمیت سینکڑوں رہائشی مکانات کو نذرآتش کیا گیا۔ اس واقعے میں تقریبا ایک ہزارمکانات اور 200دکانیں جل کر خاکستر ہوگئیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں درگاہ چرار شریف کو نذر آتش کرنے کا واقعہ 28 سال گزرنے کے بعد بھی کشمیریوں کے دلوں اور ذہنوںمیں تازہ ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ علاقے میں گزشتہ 34 سال میں مسلمانوں کے سینکڑوں مقدس مقامات کی بے حرمتی کی اوران کو تباہ کیا۔پورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں کی طرف درگاہ چرار شریف کو نذر آتش کرنا کشمیر کی تاریخ کا سب سے المناک واقعہ ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس پورے مقبوضہ علاقے میں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو کھلے عام ٹھیس پہنچا رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کی طرف سے کشمیریوں کی مذہبی اور ثقافتی شناخت کو نشانہ بنانا بنیادی انسانی اصولوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کے لیے ہر ظالمانہ ہتھکنڈہ استعمال کر رہا ہے لیکن وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔ رپوٹ میں کہا گیا کہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں کو کشمیری مسلمانوں کو ہندوتوا فسطائیت سے بچانے کے لیے آگے آنا چاہیے۔
دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چرار شریف میں فوجی محاصرے کے دوران درگاہ اورتاریخی مسجد کی بے حرمتی اور تباہی اورمقبوضہ جموں وکشمیرمیں مختلف مقامات پر ماورائے عدالت قتل کے مسلسل واقعات بھارتی ریاستی دہشت گردی کا واضح ثبوت ہیں جس کاکشمیری عوام کو سامنا کرنا پڑرہاہے۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ تمام تر مشکلات کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھنے کے لیے