سرینگر (نیوز ڈیسک )غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںآئندہ ہفتے سرینگر میں مجوزہ گروپ20اجلاس سے قبل بھارتی فوج، پولیس اور پیراملٹری فورسز اہلکاروں کی طرف سے پورے مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ کی کارروائیاں جاری ہیں۔
مطابق مودی کی بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی موجودہ سنگین صورتحال کے بارے میں دنیا کو گمراہ کرنے اور 05اگست 2019 کے اپنے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کو جائز قرار دینے کی کوشش کیلئے 22 سے 24 مئی تک گروپ 20کااجلاس سرینگر میں منعقد کر رہی ہے۔ اجلا س سے قبل مودی حکومت نے بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں کو تعینات کر کے پورے مقبوضہ کشمیر کو ایک فوجی قلعے میں تبدیل کر دیا ہے تاکہ مقبوضہ علاقے کی صورتحال معمول پر آنے کے اپنے جھوٹے بیانیے کو پیش کیا جا سکے۔ بھارتی فوج، پولیس اور پیراملٹری فورسز کے اہلکار ہر شہر اور قصبے میں گھر وں پر چھاپے اور محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پولیس نے گزشتہ روز سرینگر میں ایک چھاپے کے دوران غیر قانونی طور پر نظر بند کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما شبیر احمد شاہ کے گھر کی بھی تلاشی لی، ان کے اہل خانہ کو ہراساں کیا اور گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ کی۔بھارتی فورسز نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ایک ہزار سے زائد کشمیریوںکو گرفتار کیا ہے ۔
nsg-collegeبھارتی پولیس نے کل جماعتی حریت کانفرنس کی رہنمائوں یاسمین راجہ اورزمرودہ حبیب کو آج سرینگر کے علاقے پانتھہ چھوک سے گرفتارکر کے وویمن پولیس اسٹیشن رام باغ میں نظربند کر دیا ۔ ضلع بارہمولہ میںپولیس نے تحریک آزادی سے وابستگی کے الزام میںدو کشمیریوں بشیر احمد میر اور سید خاکی شاہ کے خلاف کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ بھی درج کرلیا۔
ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر کے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ مودی حکومت کے مذموم اقدام کیخلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے 22 مئی بروز پیر کو مکمل ہڑتال کریں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں G-20کے رکن ممالک کی طرف سے گروپ کے اجلاس میں شرکت مقبوضہ علاقے میں بھارت کے جرائم کی حوصلہ افزائی کرنے اور اس کے ناجائزقبضے اور غیر قانونی اقدامات کی حمایت کرنے کے مترادف ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو امید ہے کہ رکن ممالک اس اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے اور اس اقدام کے پس پردہ بھارت کے مذموم عزائم کو ناکام بنائیں گے۔
بھارتی روزنامہ ہندوستان ٹائمز کے مطابق چین اور ترکیے جی 20 کے ان رکن ممالک میں شامل ہیں جو ممکنہ طور پر آئندہ ہفتے سرینگر میں مجوزہ اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے ۔متعدد دیگر ممالک کے بھی اعلیٰ نمائندے اجلاس میں شرکت نہیںکریں گے اور توقع ہے کہ ان ممالک کے نئی دلی میں تعینات سفارتکار ہی اپنے ملکوں کی نمائندگی کریں گے ۔واضح رہے کہ کسی متنازعہ علاقے میں بین الاقوامی تقریب کا انعقاد اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔
ضلع پلوامہ کے علاقے اونتی پورہ میں بھارتی پیراملٹری فورس کے ایک کانسٹیبل نے اپنی سروس رائفل سے گولی مار کر خودکشی کر لی ہے جس سے جنوری 2007 سے اب تک مقبوضہ علاقے میں خودکشی کرنے والے بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تعداد بڑھ کر 568ہو گئی ہے۔
دریں اثناء آج میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے بدترین جنگی جرائم اور سرینگر میں مودی حکومت کے زیر اہتمام مجوزہ G-20اجلاس کے انعقاد کے خلاف ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ پاسبان حریت کے زیراہتمام مظاہرے میں سینکڑوں طلبا، پروفیسرز، لیکچررز اور شہریوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر مظاہرین نے بھارت مخالف نعرے بلند کئے ۔