\
پیر‬‮   24   ‬‮نومبر‬‮   2025
 
 

دلی ہائی کورٹ نے گجرات فسادات سے متعلق دستاویزی فلم پر ہتک عزت کیس میں بی بی سی کو طلب کرلیا

       
مناظر: 940 | 23 May 2023  

نئی دلی (نیوز ڈیسک ) بھارت میں دلی ہائی کورٹ نے ریاست گجرات میں 2002 کے مسلم کش فسادات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے مرکزی کردار سے متعلق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی دستاویزی فلم کے خلاف دائر ہتک عزت کے ایک مقدمے میں بی بی سی کو طلب کر لیا ہے ۔
بی بی سی کے خلاف گجرات کی ایک این جی او جسٹس آن ٹرائل نے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کررکھا ہے جس کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ کے جج جسٹس سچن دتہ نے بی بی سی کو سمن جاری کیاہے۔ ہائی کورٹ میں دائر مقدمے میں کہا گیا کہ اس دستاویزی فلم سے نہ صرف وزیراعظم بلکہ عدلیہ اور پورے ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ این جی او کی طرف سے سینئر وکیل ہریش سالوے پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ دستاویزی فلم نے ہندوستان اور عدلیہ سمیت پورے نظام کو بدنام کیا ہے ۔ جسٹس سچن دتہ کی عدالت کی طرف سے جاری کئے گئے سمن میں بی بی سی کو ستمبر میں مقدمے کی آئندہ سماعت میں پیش ہونے کیلئے کہاگیا ہے ۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ یہ دلیل دی گئی ہے کہ یہ دستاویزی فلم بھارت اور عدلیہ کے وقار اور وزیر اعظم کے خلاف ہتک آمیز الزامات اور ذات پات کے نظام کو بدنام کرتی ہے۔ درحقیقت، حال ہی میں دلی کی ایک اورعدالت نے بھی بی بی سی، وکیمیڈیا فائونڈیشن اور انٹرنیٹ آرکائیو کو بی جے پی لیڈر بنئے کمار سنگھ کی طرف سے دائر ہتک عزت کے مقدمے میں سمن جاری کیا ہے۔ اس میں آر ایس ایس اور وشو ہندو پریشد سے متعلق متنازعہ دستاویزی فلم یا کسی اور مواد کی اشاعت کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جنوری میں بی بی سی نے دو حصوں پر مشتمل ایک دستاویزی فلم جاری کی تھی جس میں 2002کے مسلم کش گجرات فسادات میں نریندر مودی کے مرکزی کردار کو اجاگرکیاگیاتھا ، جواس وقت ریاست کے وزیر اعلی تھے۔ ان پرتشدد واقعات میں 2000سے زیادہ مسلمانوں کو قتل کردیاگیاتھا۔