سرینگر(نیوز ڈیسک )غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ 05اگست 2019 ء میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ علاقے میں مودی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے اعداد و شمار بھاری سرمایہ کاری کے دعوے کی نفی کرتے ہیں۔
نیشنل کانفرنس نے سری نگر میں ایک بیان میں مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران سرمایہ کاری کے اعدادوشمار پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعدادوشمار بھارتی حکومت کے دعوئوں کے برعکس ہیں۔ یاد رہے نریندر مودی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق، 2017-18 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو 840.55 کروڑ روپے ملے۔ سال 2018-19 میں، 590.97 کروڑ روپے، اور سال 2019-20 میں، یہ 296.64 کروڑ روپے تھا۔ سال 2020-21 میں یہ تعداد 412.74 کروڑ روپے اور 2021-22 کے دوران 376.76 کروڑ روپے پر ہے۔ یہ اعداد و شمار 5 اگست 2019 کے بعد کے ہیں جب جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یکطرفہ اور غیر آئینی طور پر منسوخ کر دیا گیا تھا۔
نیشنل کانفرنس نے مزید کہاکہ “ہمیں بتایا گیا تھا کہ05 اگست، 2019 کے فیصلوں کے بعد سرمایہ کاری کا ایک روشن ماحول شروع ہو رہا ہے۔ یہ دعوی کیا گیا کہ آرٹیکل 370 ایک رکاوٹ کے سوا کچھ نہیں جس نے خطے کو ترقی نہیں ہونے دی۔ اب یہ واضح ہے کہ فیصلوں کے نتیجے میں سرمایہ کاری نہیں ہوئی ہے۔نہ صرف سرمایہ کاری بلکہ یہ فیصلے تعمیر و ترقی کو آگے بڑھانے میں ناکام رہے ہیں ۔
نیشنل کانفرنس نے کہا کہ 05 اگست 2019 کے اقدامات کے بعد جموںو کشمیر میں سرمایہ کاری میں کمی آئی ہے، انہوں نے کہا کہ اس سے بے روزگاری، ترقیاتی خسارہ اور انتظامی معاملات میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ نمبر کبھی جھوٹ نہیں بولتے۔ انہوں نے کہا کہ بے روزگاری اور لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ باغبانی اور اس سے منسلک شعبوں کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔