سری نگر: جموں و کشمیر(سوشل میڈیا وائرل رپورٹ ) خفیہ ٹارچرسیل،500 لڑکیوں کی لاشیں ،200 زندہ برآمد،دنیا کی خاموشی قابل مذمت ہے ، ایمنسٹی انٹرنیشنل،اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی طرف سے مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں خفیہ ٹارچرسیل بنا رکھے ہیں جہاں کشمیری لڑکیوں کولایا جاتا ہے
ذرائع کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی طرف سے ظلم اس قدر بڑھ چکے ہیں کہ ایمنسٹی انٹنرنیشنل نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہےکہ پچھلے چند دنوں سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ان خفیہ سیلوں سے بڑی دردناک رپورٹس آرہی ہیںَ
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہےکہ ان ٹارچرسیلوں سے 500 کشمیری لڑکوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں ، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ 200 ایسی زندہ لڑکیاں بھی برآمد ہوئی ہیں جو کہ بھارتی فوج کے مظالم سے زندہ لاشیں بن چکی ہیں
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے انسانیت سوز مظالم جاری ہیں اور اندازوں کے مطابق ایک لاکھ سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔ بھارتی فوج کی جارحیت کا ایک خوفناک پہلو یہ ہے بھارتی فورسز اپنی کارروائیوں کے دوران کشمیریوں کو شہید کرنے کے بعد بسا اوقات ان کی نعشیں ورثاء کے سپرد کرنا بھی گوارا نہیں کرتے اور انہیں تجہیز و تکفین کے بغیر دفنا دیا جاتا ہے۔
ہندوستانی انسانی حقوق کے محافظوں نے اطلاع دی ہے کہ جموں کشمیر کے شمال میں اجتماعی قبریں برآمد ہوئی ہیں جہاں کم از کم 2 ہزار 900 افراد کو دفن کیا گیا ہے۔
دی ہندو اخبار کی رپورٹ کے مطابق ، انٹر نیشنل ہیومن راٹس کورٹ اور کشمیر میں عدالتِ انصاف (آئی پی ٹی کے) نامی این جی او کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ میں کشمیر کے شمال میں بانڈی پورہ ، بارہ مولہ اور کپواڑہ گاؤں میں 55 دیہات میں کی جانے والی کھدائی کے دوران 2 ہزار 700 قبریں دریافت ہوئی ہیں اور ان قبروں میں کم از کم 2 ہزار 900 افراد کی نعشوں تک رسائی حاصل کرنے سے آگاہ کیا ہے۔
اس این جی او نے ہندوستان کے قومی انسانی حقوق کمیشن اور جموں کشمیر ہیومن رائٹس کمیشن نے تنظیم سے اس واقعے می کی چھان بین کرنے میں مددگار ہونے ، اجتماعی قبروں کی تلاش پر مشتمل رپورٹ ، جموں و کشمیر کے خاتمہ شدہ ریاستی انتظامیہ کے سابق وزیر اعظم عمر عبداللہ اور ہندوستانی حکومت کے متعلقہ اداروں سے آگاہ کیا گیا ہے۔
آئی پی ٹی کے کی بانی آنگنا چیترجی نے کہا ہے کہ شناخت شدہ 2 ہزار 700 قبروں میں سے 2 ہزار 373 گمنام ، 154 قبروں میں 2 لاشیں ، 23 قبروں میں 3 سے 17 لاشیں برآمد ہوئی ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر میں اب تک 8000 افراد لاپتہ ہو چکے ہیں۔ اسی طرح کشمیر کے مختلف علاقوں، پونچھ، راجوڑی، بارہ مولا، باندی پورہ اور کپواڑہ سے دریافت ہونے والی اجتماعی قبروں کا معاملہ بھی جوں کا توں ہے۔ کشمیر کے انسانی حقوق کمیشن نے ڈی این اے ٹیسٹوں، کاربن ڈیٹنگ اور دیگر جدید طریقوں کی مدد سے مدفون افراد کی شناخت طے کرنے کا مطالبہ کیا ہے مگر اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق اب تک 7000 سے زائد بے شناخت اور اجتماعی قبریں دریافت ہو چکی ہیں۔ فروری میں انسانی حقوق کے عالمی ایوارڈ یافتہ کارکن پرویز امروز کی سربراہی میں تنظیم والدین لاپتہ افراد کے وکلا کو اجتماعی قبروں کے مقامات پر جانے کی ممانعت کر دی گئی۔
جموں و کشمیر سول سوسائٹی اتحاد‘ اور ’تنظیم برائے والدین لاپتہ افراد‘ کی مشترکہ رپورٹ میں سن 2018 میں رونما ہونے والے حقائق کا احاطہ کیا گیا ہے، جن کے مطابق بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں قتل، تشدد، جبری اغوا، تذلیل، ہراس، جنسی بدسلوکی، زنابالجبر، غیر قانونی گرفتاریاں، مظاہرے، ماتم، ناکے، چھاپے، پولیس مقابلے اور جلاؤ گھیراؤ زندگی کا روزمرہ بن چکا ہے۔ اس دوران آزادی کا مطالبہ کرنے والے کارکن اور انہیں کچلنے کے لیے موجود سات لاکھ ریاستی اہلکار گویا ’پتھرائے‘ گئے ہیں۔ قوم پرستی اور مذہب پرستی کے نام پر مفاد پرستی کے چلن نے جنوبی ایشیا کو دنیا کا خطرناک ترین خطہ بنا ڈالا ہے۔
جموں و کشمیر: خفیہ ٹارچرسیل،500 لڑکیوں کی لاشیں ،200 زندہ برآمد، ایمنسٹی انٹرنیشنل
مناظر: 957 | 20 Dec 2022