سرینگر (نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام نے سالانہ امرناتھ یاترا سے چند ہفتے قبل پورے علاقے بالخصوص جنوبی کشمیر کے معروف صحت افزاءمقام پہلگام کو فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا ہے جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔
جنوبی کشمیر میں تعینات بھارتی پیراملٹری فورسز کے اہلکارزیادہ تر سڑکوں پر گشت کرتے اور چیکنگ کرتے نظر آتے ہیں۔ اسلام آباد-پہلگام اور سرینگر کی سڑکوں پرمختلف مقامات پر نئی چوکیاں قائم کی گئی ہیں جہاں فوجی گاڑیوں کی تلاشی لیتے ہیں اور مسافروں کی شناختی پریڈ کراتے ہیں۔پیراملٹری فورسزکے اہلکار اور پولیس کمانڈوز بھی پہلگام کے علاقے میں باقاعدگی سے تلاشی کی کارروائیاں کرتے ہیں۔ بھارت حکومت نے پہلے ہی پیراملٹری فورسز کی 300 اضافی کمپنیوں کوامرناتھ جانے والے راستے کے مخصوص مقامات پر تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ ہندو یاتریوں کی حفاظت کے نام پر بھارتی فورسز کی اب تک کی سب سے زیادہ تعداد تعینات کی گئی ہے جبکہ پولیس کی متعددبلٹ پروف گاڑیاں اور بنکر نصب کیے گئے ہیں۔بھارتی فوج، سی آر پی ایف، بی ایس ایف اور ایس ایس بی کو جدید ترین آلات سے لیس کیا گیا ہے۔ یاترایکم جولائی سے شروع ہونے والی ہے اور 31 اگست 2023 کو اختتام پذیر ہوگی۔
دریں اثناءمبصرین اس صورت حال پر گہری نظررکھے ہوئے ہیںکیونکہ ہندوتوا گروپوں کی لابنگ جو وادی کشمیر میںہندوو¿ں کی موجودگی دکھاناچاہتے ہیں،یاترا کو توسیع دینا چاہتے ہیں۔ یہ گروپ اب مسلم جموں و کشمیر کو ایک ہندو علاقے میں تبدیل کرنے کے اپنے ہندوتوا خواب کو پورا کرنے کے لیے بدھا امرناتھ، کوثر ناگ اور سندھو درشن یاترا کے نام پرنئی نئی یاترائیں کھڑی کرنا چاہتے ہیں۔