سرینگر(نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں معروف کشمیری صحافی فہد شاہ کی غیر قانونی نظربندی کو آج 500 دن مکمل ہو گئے۔
بھارتی پولیس نے انہیں گزشتہ سال 4فروری کو پلوامہ کے ایک پولیس اسٹیشن میں پوچھ گچھ کے لیے بلانے کے بعد گرفتار کیا تھا۔ انہیں اس وقت گرفتار کیا گیا جب انہوںنے کچھ جعلی مقابلوں کے متاثر ہ خاندانوں کا موقف شائع کیا جو بھارتی پولیس کے موقف سے متصادم تھا۔ وہ اس وقت جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں نظر بند ہیں۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس(سی پی جے)سمیت کئی صحافتی تنظیموں نے بھارتی حکومت سے نظربندصحافی کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ۔ تاہم گرفتاری کو ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود صحافی بدستور نظربند ہے۔ بعد ازاں 26فروری کو جب انہیں عدالت سے ضمانت ملی تو انہیں پولیس سٹیشن امام صاحب شوپیان لے جایاگیا جہاں جنوری 2021میں ان کے پورٹل کی طرف سے شائع کی گئی ایک رپورٹ پر درج مقدمے میں گرفتارکرلیاگیا۔ اس کے ایک ہفتے بعد5مارچ کو فہد شاہ کو شوپیان کے مجسٹریٹ نے ضمانت دی ۔ شام کو سرینگر پولیس نے انہیں ایک بارپھرگرفتار کر لیا ۔ فہد شاہ کو 14مارچ کو صورہ تھانے منتقل کر دیا گیا۔ 16 مارچ کو فہد کو کپواڑہ ڈسٹرکٹ جیل منتقل کیا گیا اور پھر 09جون کوانہیں کوٹ بھلوال جیل جموں منتقل کر دیا گیا اورکالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربند کیاگیا۔