سرینگر 20جون (نیوز ڈیسک )غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں انتخابات کے ذریعے کسی سیاسی حکومت کے بغیر نئی دلی کی براہ راست حکمرانی کے پانچ سال مکمل ہو گئے ہیں ۔ بعض ناقدین اسے بھارت کی طرف سے اپنے ہی بیانیے کی نفی قراردیے ر ہے جس میں یہ دعویٰ کیا گیاتھا کہ مقبوضہ علاقے میں انتخابات کے بعد اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شمار ی کی کوئی ضرورت نہیں ۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے 19 جون 2018 کو اپنی اتحادی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے ان کی حکومت کی حمایت ختم کرنے کے بعد کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔5اگست 2019کومودی حکومت نے غیر قانونی طور پردفعہ 370کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت ختم کر کے اسے دو یونین ٹیریٹریز جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا تھا۔
علاقائی سیاسی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے مقبوضہ علاقے پر مودی حکومت کی حکمرانی پر سخت تنقید کی ہے ۔ایک طنزیہ ٹویٹ میں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ بھارتی جمہوریت وہیں ختم ہوجاتی ہے جہاں سے جموں و کشمیر شروع ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ جمہوریت ہمارے خون میں ہے، ”ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے، ہندوستان جمہوریت کا مندر ہے ‘ جیسے نعرے سننے میں تو ٹھیک ہیں تاہم مقبوضہ علاقے میں جمہوریت قائم نہیں ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ جموں و کشمیر میں آج مودی حکومت کی حکمرانی کے 5 سال مکمل ہوگئے ہیں۔ جمہوریت وہیں ختم ہوجاتی ہے جہاں سے جموں و کشمیر شروع ہوتا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں نئی دلی کی براہ راست حکمرانی کے 5سال مکمل
مناظر: 458 | 20 Jun 2023