اسلام آباد (نیوز ڈیسک )غیر قانونی طورپربھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میںگزشتہ34 سال سے جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی نے ہزاروں کشمیریوں کوپنے گھر بارچھوڑکر مقبوضہ علاقے سے باہر پناہ گزینوں کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے مہاجرین کے عالمی دن کے حوالے سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آج جب دنیا بھر میں یہ دن منا یا جارہا ہے ،چالیس ہزار سے زائد کشمیری بشمول مرد ، خواتین اور بچے مہاجرین کے طورپر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔صرف جموں میں ڈوگرہ فوج اور آر ایس ایس کے ہندو جنونیوں نے 1947میں لاکھوں مسلمانوں کو بے دخل کیاتھا۔ 1947سے اب تک 25لاکھ سے زائد کشمیریوں نے آزاد کشمیر ، پاکستان ، برطانیہ اوردیگر ممالک میں پناہ لی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں مسلم اکثریت کو جبری بے دخلی کی وجہ سے اپنی بقاء کے خطرے کا سامنا ہے جس کا مقصد علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا اور اسے ایک ہندو ریاست بنانا ہے۔رپورٹ میں عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کے مذموم اور کشمیر دشمن منصوبوں کا نوٹس لے۔
دریں اثناء پاسبان حریت جموں وکشمیر کے چیئرمین عزیر احمد غزالی اور وائس چیئرمین عثمان علی ہاشم نے مظفرآباد میں جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ سات دہائیوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لاکھوں لوگوں کو اپنے گھر بار چھوڑ کر پناہ گزینوں کی طرح زندگی گزارنے پر مجبورکیاگیا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔