سرینگر25جون(نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ فسطائی مودی کی قیادت میں بھارت اپنی مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے لیے ایک جہنم بن چکا ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے سرینگر میں اپنے انٹرویوز اور بیانات میں کہا کہ مودی کی حکومت مذہبی اقلیتوں کی بنیادی آزادیوں کو پامال کر رہی ہے اور بائیڈن انتظامیہ کا گجرات کے قصائی کا راک سٹار کی طرح استقبال کرنا بھارتی مسلمانوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ سمیت عالمی طاقتوں کو مودی کے لیے سرخ قالین بچھانے کے بجائے ان سے واضح طورپر کہنا چاہیے کہ وہ مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد بند کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوتوا کے کارکن پورے بھارت میں مذہبی اقلیتوں پر ہندو ثقافت مسلط کرنے کے لیے تشدد کا استعمال کر رہے ہیں۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ منی پور میں عیسائیوں کو نشانہ بنانا ایک اور ثبوت ہے کہ مودی کے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق اور زندگیاںخطرے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی اقلیتوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تشدد اور امتیازی سلوک نے بھارت کے نام نہاد سیکولرازم کو بے نقاب کر دیا ہے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مذہبی اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے اور بھارت میں مذہبی اقلیتوں پر ہندو بالادستی کی حامی قوتوں کے حملے بڑھ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے مذہبی اقلیتوں کے خلاف حملوں کو روکنے میں مودی حکومت کی ناکامی کو باربار اجاگر کیا ہے لیکن دنیا کے دوہرے معیار نے مودی حکومت کو مذہبی اقلیتوں کی نسلی کشی جاری رکھنے کا حوصلہ دیا۔سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ امریکہ سمیت عالمی طاقتوں کو اپنا دوہرا معیار ترک کرنا چاہیے ،بھارت کی مذہبی اقلیتوں کو مودی کی فسطائیت سے بچانے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہیے اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں عوام اور بھارت میںمذہبی اقلیتوں کے خلاف جرائم پر بھارتی حکومت کا محاسبہ کرنا چاہیے۔