سرینگر 27جون (نیوز ڈیسک )غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 29جون بروزجمعرات کو سرینگر میں منعقد ہونے والی بھارتی ججوں کی نام نہاد کانفرنس کے خلاف سرینگر اور پورے مقبوضہ علاقے میں پوسٹر مہم کا آغاز کیا گیاہے ۔پوسٹروں میں کہاگیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ججوں کی کانفرنس کا انعقاد غیر قانونی ہے ۔
جموں و کشمیر ریزسٹنس موومنٹ ، جموں وکشمیر ڈیموکریٹک موومنٹ ، وارثین شہدائے کشمیر ، جموں و کشمیر ڈیموکریٹک یوتھ فورم اور جموں و کشمیر سٹوڈنٹس اینڈ یوتھ فورم سمیت آزادی پسند تنظیموں کی طرف سے سرینگر اور وادی کشمیر کے دیگر علاقوں میں سینکڑوں پوسٹرز چسپاں کئے گئے ہیں جن پر29جون سے یکم جولائی تک سرینگر میں 200ججوں کی نام نہاد کانفرنس کے انعقاد کی بھارت کی کوشش کی مذمت کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ گروپ 20کے اجلاس کی طرح یہ کانفرنس بھی ناکام ثابت ہو گی ۔ پوسٹروں میں بھارتی عدلیہ کی طرف سے قانونی خدمات کے بارے میں مقبوضہ جموں وکشمیرمیں کانفرنس کا انعقاد غیر منصفانہ ہے کا پیغام درج ہے۔پوسٹروں میں اقوام متحدہ پر پر زوردیا ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی طرف سے 5جنوری 1949کو منظور کی گئی اپنے قرارداد کے ذریعے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے ۔پوسٹروں میں بھارتی قانون سازوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ یہ جان لیں کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ججوں کی نام نہاد کانفرنس کے انعقاد کے پس پردہ بھارت کے مذموم عزائم اس کے کشمیر دشمن ایجنڈے کو چھپانے کے سوا کچھ نہیں ہے۔پوسٹروں میں مزیدکہا گیا ہے کہ بھارتی ججوں کے پاس ایسے اجلاس کے انعقاد یا ان موضوعات پر بات کرنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے کیونکہ کشمیری عوام غلامی کے ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں۔ پوسٹروں میں مجوزہ کانفرنس کی مذمت کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے میں ہزاروں گمنام قبروں کی موجودگی ، ہزاروں دیگر افراد کی کالے قوانین کے تحت گرفتاریوںاور روزانہ کی بنیاد پر نوجوانوں کے جعلی مقابلوں میں قتل کے دوران کشمیریوں کے ساتھ ایک ظالمانہ مذاق قرار دیا ہے۔پوسٹروں میں درج پیغامات میں کہاگیا ہے کہ بھارتی عدالتی حکام بالخصوص ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے ججوں کیلئے یہ شرمناک اور مضحکہ خیز بات ہے کہ وہ ایک ایسے علاقے میں قانونی خدمات کے بارے میں تقریریں کریں گے جس پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت نے غیر قانونی طورپر قبضہ کر رکھا ہے۔ پوسٹروں میں مزیدکہا گیا ہے کہ یہ کانفرنس ایک ایسے علاقے میں منعقد کی جا رہی ہے جہاں مقامی لوگ غلامی کا شکار ہیں اور انہیں ان کے پیدائشی حق ، حق خودارادیت سمیت تمام بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے ۔پوسٹروں میں مزیدکہا گیا کہ بھارتی ججوں کے پاس ایسے موضوعات پر کانفرنسیں منعقد کرنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے جبکہ کشمیری عوام غلامی کی زندگی گزار نے پر مجبور ہیں۔