سرینگر03جولائی(نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی رہنما فریدہ بہن جی نے سرینگر میں ججوں کی کانفرنس کے انعقاد کو جموں و کشمیر کے بارے میں عالمی برادری کوگمراہ کرنے کی ایک اور کوشش قرار دیاہے۔
فریدہ بہن جی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی عدلیہ کا مقبوضہ علاقے میں ججوں کی کانفرنس منعقد کرنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے کیونکہ جموں وکشمیر اور اس کے عوام کے ساتھ اس کا رویہ ہمیشہ تعصب پر مبنی رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ججوں کی نام نہاد کانفرنس کاانعقاد کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی عدلیہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارکے مطابق کشمیریوں کو انصاف فراہم کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیریوں کے قتل عام ، ظلم و تشدد،خواتین کی آبروریزی، ماورائے عدالت قتل اور جبری گرفتاریوں سمیت سینکڑوں مقدمات بھارتی عدالتوں میں زیر التوا ہیںتاہم بھارتی عدلیہ کشمیریوںکو انصاف فراہم کرنے اور ان گھنائونے جرائم میںملوث اہلکاروں کو سزادینے میں ناکام رہی ہے۔ حریت رہنمانے کہا کہ بھارتی عدالتی نظام مظلوم کشمیریوں کی داد رسی اور انہیں فوری انصاف کی فراہمی میں مسلسل ناکام ہے ۔ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متاثرین کو انصاف فراہم نہ کرکے بین الاقوامی معاہدوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے انحراف کر رہاہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری حریت رہنما محمد یاسین ملک کو ایک جھوٹے مقدمے میں عمر قید کی سزا سنانا کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے بھارتی عدلیہ کو ریاستی ہتھیار کے طورپر استعمال کی واضح مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید مقبول بٹ اور افضل گورو کا عدالتی قتل ایک ایسا دھبہ ہے جسے بھارتی عدلیہ اپنے چہرے سے نہیں مٹا سکتی۔فریدہ بہن جی نے کہا کہ مودی حکومت کی ایما پر کشمیریوں کے خلاف فیصلے دینے کی شہرت کی حامل بھارتی عدلیہ مقبوضہ علاقے میں غیر یقینی صورتحال کیلئے براہ راست ذمہ دار ہے۔بھارتی حکومت اپنی کینگرو عدالتوں کو مذموم مقاصد کے لئے استعمال کررہی ہے اور کشمیریوں کو ان سے انصاف کی کوئی امید نہیں ہے۔