منگل‬‮   19   ‬‮نومبر‬‮   2024
 
 

مقبوضہ جموں و کشمیر میں انصاف اپنے معنی کھو چکا ہے: محبوبہ مفتی

       
مناظر: 600 | 5 Jul 2023  

سرینگر05جولائی(نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ 05 اگست2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے علاقے میں انصاف اپنے معنی کھوچکا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق محبوبہ مفتی نے بھارتی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ 05اگست 2019کے بعد کشمیری عوام کے حقوق کی حفاظت کرنے والے ہر ادارے کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ختم کر دیا گیا ہے۔پی ڈی پی کی سربراہ نے لکھا کہ جموں وکشمیر نے خصوصی حیثیت چھینے جانے کے بعد سے بہت سے وفود کی میزبانی کی ہے اور مقامی لوگ خاموش تماشائی بن کر رہ گئے ہیں، انہیں سخت پابندیوں میں جھکڑا گیاہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وادی میں معمول کے حالات تلاش کرنے والے لوگوں کو وہی کچھ دکھائی دے جو وہ دیکھنا چاہتے ہیں۔محبوبہ مفتی نے حیرت کا اظہارکیا کہ بھارتی چیف جسٹس کی سربراہی میں 200رکنی گروپ جس میں نامور ججز شامل تھے ،گزشتہ ہفتے سرینگر پہنچا، اپنے تیز دماغوں کے ساتھ جس طرح وہ چیزوں کا مشاہدہ کرتے ہیں کیا وہ واقعی اس مخصوص دورے کو نارملسی کی عینک سے دیکھیں گے؟انہوں نے کہاکہ گزشتہ مہینے سرینگر میں جی 20کے ایک سفارت کارنے جب پولو ویو کا دورہ کرتے ہوئے انٹرویودیا تو اس نے شرارتاً کہا کہ گلیوں کو لوگوں سے بھی اچھی طرح صاف کر دیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح انہیں یقین تھا کہ یہ نامور ججز جوبرسوں سے عدلیہ کے دروازے کھٹکھٹانے والے لاکھوں لوگوں کی حالت زار سے ناواقف نہیں ہیں،انتظامیہ کو اپنی آنکھوں میںدھول جھونکنے کی اجازت نہیں دیں گے۔پی ڈی پی صدر نے کہا کہ آج جموں و کشمیر میں انتظامیہ عدالتی عمل کا احترام کرنے کا ڈرامہ بھی نہیں کرتی ۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں ایک فعال نظام انصاف کی کوئی جھلک بھی موجود نہیں ہے،اسے بھی سلامتی اور نام نہاد قومی مفاد کے نام پر مجروح کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس چندر چوڑ نے بھی مقبوضہ جموں وکشمیر کی عدالتوں میں زیر سماعت ایسے مقدمات کی بڑی تعدادکا سرعام ذکرکیاہے جو ضمانت کے منتظرہیں کیونکہ کشمیر میں ضمانت سے انکار ایک معمول بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے مقدمات میں بھی جہاں طویل عمل کے بعد بالآخر ضمانت مل جاتی ہے، تفتیشی ایجنسیاں انسداد دہشت گردی کے کالے قوانین کا استعمال کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف نئے مقدمات درج کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔ انہوں نے صحافی فہد شاہ کے مقدمے کا حوالہ دیا جنہوں نے کشمیر میں زمینی حقائق پر روشنی ڈالنے کی جرات کی اور پی ڈی پی کے یوتھ ونگ کے صدر وحید پر ہ جن کے خلاف این آئی اے نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ عدالتی حکم کے تحت ضمانت ملنے کے باوجود وحید پرہ کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔محبوبہ مفتی نے لکھا کہ کشمیر میں حالات معمول پر آنے کے بارے میں بھارتی حکومت کے کھوکھلے دعوئوں کے باوجودہزاروںکشمیری نوجوان مقبوضہ جموں وکشمیراور بھارت کی جیلوں میں بند ہیں جن کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان قیدیوں کی اکثریت غریب خاندانوں سے تعلق رکھتی ہے جن کے پاس طویل اورمہنگی قانونی لڑائی لڑنے کو چھوڑ دیں، اپنے عزیزوں سے ایک بار ملنے کے وسائل بھی نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ 05اگست 2019کے اقدام کے بعد سے کشمیریوں کے حقوق کی حفاظت کرنے والے ہر ادارے کو ختم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاہے وہ بھارتی پارلیمنٹ ہو، بھارتی میڈیا ہو یا انتظامیہ ہر ایک نے صرف ہمیں ناکام نہیں کیا بلکہ انہوں نے اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے کشمیریوں کو بے اختیار کرنے میں دشمن کا کردار ادا کیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0