اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) بھارتی عدالت نے ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں مسلمان نوجوان تبریز انصاری کے قتل کے جرم میں 10 افراد کو 10، 10 سال قید کی سزا سنا دی۔ رانچی سے بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست جھاڑ کھنڈ کی ضلعی عدالت نے مجرمانہ قتل کے جرم میں یہ سزا سنائی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں تعزیرات ہند کی دفعہ 304 کے تحت مجرمانہ قتل، قتل کے برابر نہیں ہوتا۔ ادھر خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ تبریز انصاری کے اہلخانہ نے قاتلوں کی ناکافی سزا پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ مقتول تبریز انصاری کی بیوہ شائستہ نے اس حوالے سے کہا کہ مجرموں کی ناکافی سزا پر ہم انصاف کےلیے اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کریں گے۔ ہندو انتہا پسندوں کے ہجوم نے جون 2019 میں 24 سالہ تبریز انصاری کو تشدد کر کے قتل کر دیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق ہندو انتہا پسندوں نے تبریز انصاری کو کھمبے سے باندھ کر 12 گھنٹے تک تشدد کیا تھا۔تشدد کے دوران انتہا پسندوں نے مسلمان نوجوان کو جے شری رام کے نعرے لگانے پر بھی مجبور کیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق ہندو انتہا پسندوں کے تبریز انصاری پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ خبر ایجنسی کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو مذہبی تشدد کے خلاف بات نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ خبر ایجنسی نے بتایا کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق مودی حکومت آنے کے بعد سے ہندو ہجوم کو حوصلہ مل گیا ہے۔
