وارانسی(نیوز ڈیسک )بھارت میں تاریخی اورصدیوں پرانی مساجد کو متنازعہ بنانے اور پھر انہیں بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی سرپرست تنظیم آر ایس ایس کے ہاتھوں بابری مسجد کی طرح مسمار کرنے کے خالصتا ہندوتوا ایجنڈے کے تحت مودی حکومت نے ایک اور صدیوں پرانی مسجد کو شہیدکرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ .
آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی ایک ٹیم بنارس ( نیانام وارانسی) میں ایک نام نہاد سروے کے لیے پہنچی ہے تاکہ اس بات کا تعین کرسکے کہ آیا گیانواپی مسجد کسی مندر پر تعمیر کی گئی ہے یا نہیں۔ ضلع مجسٹریٹ ایس راجالنگم نے کہاکہ ہمیں اے ایس آئی نے مطلع کیا ہے کہ سروے پیر سے شروع ہوگا۔ہندوئوں کے وکیل مدن موہن یادو نے کہا کہ اے ایس آئی کی ٹیم وارانسی پہنچ گئی ہے اور پیر کی صبح تقریبا 7 بجے گیانواپی مسجد کا سروے شروع کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ہر درخواست گزار کا ایک وکیل سروے ٹیم کے ساتھ ہوگا۔ڈسٹرکٹ جج اے کے وشویش نے جمعہ کے روز اے ایس آئی کو ہدایت دی کہ وہ اس بات کا تعین کرنے کے لیے کہ آیا مسجد کسی مندر پر بنائی گئی ہے ، ایک تفصیلی سروے کریں جس میں ضرورت پرنے پر کھدائی بھی شامل ہے ۔مسجد کا وضوخانہ جہاں ایک ڈھانچہ جس کے بارے میں ہندو انتہا پسندوں نے شیولنگ ہونے کا دعوی کیا تھا، وہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اس سروے کا حصہ نہیں بنے گا ۔جج نے اے ایس آئی کو ہدایت کی کہ وہ 4اگست تک سروے کی کارروائی کی ویڈیوز اور تصاویرکے ساتھ عدالت میں رپورٹ پیش کرے۔